This reflective article was originally written by Patricia Anders and published on the Hendrickson Publishers blog on July 10, 2018, in honor of John Calvin’s birthday. It was carefully edited and translated into Urdu in 2025 by Pastor Arslan Ul Haq of the Reformed Church of Pakistan, to commemorate the 516th anniversary of Calvin’s birth. The original English version can be read [here].
جان کالون کا اپنی 516ویں سالگرہ پر پیغام
تحریر: پیٹریشیا اینڈرز
ترجمہ کار: ارسلان الحق
آج، 10 جولائی کو جب ہم معروف مسیحی مصلح جان کالون کی سالگرہ مناتے ہیں تو میں نے سوچا کہ اُس کی کتاب روزبہ روز جان کالون کے ساتھ : 365 چنیدہ تحریریں برائے روزمرہ شخصی غور وفِکر میں سے 10 جولائی کی تحریر آپ کے ساتھ شیئر کروں۔
جان کالون نوائیوں، فرانس میں 10جولائی1509ء کو پیدا ہوا اور 28مئی1564ء کو سویٹزرلینڈ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملا (اُسی سال جب ولیم شیکسپیئر سٹراٹفورڈ-اپون-ایون میں پیدا ہوا)۔ اگرچہ کالون لاتعداد کتب کا مصنف ہے لیکن آج بھی اُس کی مشہور اور اہم ترین تصنیف مسیحی مذہب کے اصولات ہے(1536ء)۔ اگر آپ اُس کی زندگی کے پس منظر، الٰہیات اورکلیسیا اور معاشرے پر گہرے اثرات کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو میری تجویز ہے کہ آپ کتاب اصلاح کلیسیا، تب اور اب (جس کے مولفین ایرک لینڈری اور مائیکل ہارٹن ہیں) کا مطالعہ کریں جو اصلاح کلیسیا کے 500 سال مکمل ہونے کے موقع پر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔
اگرچہ کالون کی بعض تعلیمات سخت اور متنازع سمجھی جاتی ہیں لیکن اُس کی روزمرہ روحانی تحریروں میں ہم ایمانداروں سے اُس کی پاسبانی محبت کی جھلک دیتے ہیں۔ وہ خدا کی مسیح کے ذریعے ظاہر ہونے والی محبت سے ایمانداروں کو تسلی دیتا ہے۔ یہ وہی محبت ہے جس کی نسل ابرہام صدیوں سے منتظر تھی اور جس کا اظہار بالآخر مسیح کے تجسم کے ذریعے ہوا۔
روزبہ روز جان کالون کے ساتھ : 365 چنیدہ تحریریں برائے روزمرہ شخصی غور وفِکر
١٠ جولائی: خوشی ہمیں بتاتی ہے کہ یہ سچ ہے! از جان کالون
تمہارا باپ ابرہام میرا دِن دیکھنے کی اُمید پر بہت خوش تھا چنانچہ اُس نے دیکھا اور خوش ہؤا (یوحنا 56:8)۔
مسیح کو دیکھنے کے حوالے سے ایمان مختلف درجوں پر مشتمل ہے۔ انبیائے قدیم نے مسیح کو دُور سے دیکھا جیسا کہ اُن سے وعدہ کیا گیا تھا لیکن اُنہیں یہ شرف حاصل نہ ہوا کہ وہ اُسے روبرو دیکھ سکیں جب وہ آسمان سے اترا اور زمین پر جسم میں ظاہر ہوا اور لوگوں نے اُسے واضح طور پر دیکھا۔
ہم ان الفاظ سے یہ بھی سیکھتے ہیں کہ جس طرح خدا نے ابرہام کی دِلی آرزو کو پورا کیا وہ آج بھی کسی ایسے شخص کو جو سچے دل سے مسیح کا طالب ہو، پھل دئے بغیر نہ چھوڑے گا۔اگر خدا بہت سوں کو اپنی حضوری سے محروم رکھتا ہے تو اس کی وجہ انسان کی بدکاری ہے۔ کیونکہ بہت کم لوگ سچے دل سے اُس کے طالب ہیں۔ ابرہام کی خوشی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ مسیح کی بادشاہی کی پہچان کو ایک بےمثال خزانہ سمجھتا تھا۔ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ مسیح کا دِن دیکھ کر خوش ہوا تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ اُس کے لیے اِس سے بڑھ کر کوئی اور چیز اِس قدر قیمتی نہ تھی۔
اگر تمام ایماندار اپنے ایمان کے نتیجے میں یہی پھل پائیں کہ وہ صرف مسیح میں اپنی مکمل تسکین اور اطمینان کو حاصل کریں تو وہ نہ صرف بابرکت ہوں گے بلکہ اُن کے دِل اور ضمیر بھی مطمئن اور پرسکون ہوں گے۔ فی الواقع، کوئی بھی شخص اُس وقت تک مسیح کو صحیح معنوں میں نہیں جانتا جب تک کہ وہ مکمل طور پر اُس پر بھروسا نہ کرے۔
خدا کرے کہ ہم بھی صرف مسیح سے اطمینان پائیں، مکمل طور پر خوش اور بابرکت ہوں اور ہمارا ضمیر بھی مطمئن اور پرسکون ہو کیونکہ ہر ایک بات کے لئے ہم اُسی پر مکمل طور پر بھروسا رکھتے ہیں۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Good to know there are faithful witnesses in Pakistan, lights in the darkness.
Thank you for the encouragement! Yes, by God’s grace, there are many faithful believers here in Pakistan. We’re grateful to be part of His work and to shine His light wherever He places us — just as others do around the world.