Hyssop and Restoration

Day 15 – Hyssop and Restoration
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.

No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.

Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org

پندرہواں دِن: زوفہ اور بحالی

مصنف: مائیک ویلتھاؤس

ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق

زبور 51

خدا نے پرانے عہد نامہ میں مختلف نشانات اور علامات کا استعمال کیا جن کا مقصد مسیح کی صلیب اور نجات بخش کام کی طرف توجہ دِلانا ہے۔ بہت سے نشانات اور علامات کو یاد رکھنا آسان ہے مثلاً بادل اور آگ کا ستون، خیمہ اجتماع، اسرائیل کا مصر کی غلامی سے نکلنا اور بحر قلزم کو پار کرنا۔ لیکن بعض نشانات اور علامات ایسی بھی ہیں جو بظاہر غیر اہم لگتی ہیں اور اُن کے بارے میں بائبل مقدس میں مفصل بیان نہیں کیا گیا لیکن اگر ہم غور کریں تو کیسے متعجب نہ ہوں کہ خدا نے انہیں خاص طور پر اس لیے بنایا کہ ہم مسیح کی موت کے بارے میں اور زیادہ سیکھ سکیں؟

کیا آپ نے کبھی زوفے کے پودے کے بارے میں سنا ہے؟ خدا نے زوفہ ایسے علاقوں میں اگنے کے لیے پیدا کیا جو خشک اور پتھریلے ہوں۔ ان میں سے ایک جگہ بحیرۂ روم کا علاقہ ہے جہاں اسرائیل واقع ہے۔ زوفہ ایک جھاڑی ہے جو تقریباً صرف اٹھارہ انچ تک بڑھتی ہے۔ اس کے باوجود اس پر خوبصورت رنگوں کے پھول کھلتے ہیں۔ لیکن اس کی سب سے حیرت انگیز خصوصیت یہ ہے کہ یہ نمی کو جذب کر کے اسے چیزوں اور جانداروں تک پہنچا سکتا ہے، خاص طور پر جب اسے ہلایا جائے۔اسی وجہ سے پرانے عہد نامے میں اِسے صفائی کے کاموں میں استعمال کیا جاتا تھا۔

یاد کریں اُس رات کو جب اسرائیلی مصر سے نکلنے والے تھے اور جب خدا کے بھیجے ہوئے موت کے فرشتے نے ان گھروں کو چھوڑ دیا تھا جن کے دروازوں پر برّہ کا خون تھا۔ خدا کے حکم کے مطابق اسرائیلیوں نے خون کو دروازوں پر زوفے کی شاخوں کے گچھے سے لگایا تھا جیسے کوئی پینٹ برش استعمال کرتا ہے۔ زوفے نے اسرائیل کی مصر کی غلامی سے آزادی میں اہم کردار ادا کیا جو ہمارے لیے گناہ کی غلامی سے نجات کی علامت ہے (خروج 12)۔

بیابان میں خدا نے پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں رسمی اور سماجی شریعت کے قوانین دے کر مزید علامتیں عطا کیں۔ ناپاک ہونے کا مطلب خدا اور عام لوگوں سے الگ رہنا تھا کیونکہ یہ گناہ کی لعنت کا اظہار تھا۔ دو چیزیں کسی اسرائیلی کو ناپاک کر دیتی تھیں؛ مردہ جسم کو چھونا اور کوڑھ کی بیماری۔ مردہ جسم کو چھونے والے کو پاک ہونے کے لیے ایک مخصوص طریقہ کار سے گذرنا پڑتا تھا جس میں زوفے سے اس پر پانی چھڑکا جاتا تھا (گنتی 19)۔ کوڑھی کو اپنی ناپاکی کے باعث شہر سے باہر رہنا پڑتا تھا۔ اگر بیماری جاتی رہتی تو وہ شہر میں واپس آ سکتا تھا لیکن صرف اُس وقت جب کاہن اس پر پانی، دو پرندوں اور خون کے ساتھ ایک مخصوص رسم ادا کرتا جس میں اس کے تندرست ہوئے جسم پر زوفے سے خون چھڑکا جاتا تھا (احبار 14)۔ دونوں حوالوں میں زوفہ ناپاکی اور گناہ کی لعنت کے خاتمے کی علامت تھا۔ زوفے کے ذریعے کی جانے والی صفائی اس شخص کو خدا اور قوم دونوں کے ساتھ رفاقت میں بحال کرتی تھی۔

داؤد بادشاہ کی زندگی میں بھی زوفے کا ذکر آتا ہے۔ بت سبع کے ساتھ اس کے گناہ اور اس کے شوہر اُوریا کے قتل کے بعد داؤد ایسے زندگی بسر کر رہا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ اُس وقت تک جب ناتن نبی نے آ کر اُس پر ظاہر نہ کیا کہ وہ شخص تو ہی ہے۔ اس وقت داؤد نے اپنے گناہ کا اقرار کیا اور قبول کیا کہ وہ خدا سے الگ ہو چکا ہے۔ اس نے کہا، میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں برا ہے (زبور 4:51)۔ زوفے کے ذریعے صفائی اور بحالی کی ساری تاریخ کو جانتے ہوئے داؤد نے کہا، زوفے سے مجھے صاف کر تو میں پاک ہوں گا۔ مجھے دھو اور میں برف سے زیادہ سفید ہوں گا (آیت 7)۔ داؤد جانتا تھا کہ اس کے گناہ نے اسے خدا کی رفاقت سے محروم کر دیا ہے۔ روحانی طور پر وہ شہر کے دروازوں کے باہر تھا۔ روحانی طور پر وہ ایک کوڑھی کی طرح ناپاک تھا۔

لیکن داؤد جانتا تھا کہ اسے زوفے کی ظاہری رسم کی ضرورت نہیں۔ اسے باطنی صفائی اور دِل کی تجدید کی ضرورت تھی۔ اے خدا! میرے اندر پاک دِل پیدا کر اور میرے باطن میں ازسر نو مستقیم روح ڈال (آیت 10)۔ اسے بحالی کی ضرورت تھی۔ اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر (آیت 12)۔ زوفہ اُس کے لئے اس بات کی علامت اور تصویر تھا کہ موعودہ نجات دہندہ اس کے لیے کیا کرے گا۔

یہ بات بھی اتفاق نہیں کہ جب یسوع صلیب پر تھا اور نجات کا کام مکمل ہونے کو تھا تو ایک زوفے کی شاخ اوپر اٹھائی گئی اور اسی کے ذریعے اسے سرکہ دیا گیا (یوحنا 19)۔ خدا نے یہ لمحہ اس لیے مقرر کیا تاکہ وہاں موجود سب لوگ اور ہم بھی دیکھیں کہ اس کا بیٹا پرانے عہد نامے کی تمام رسموں کی تکمیل کرنے والا ہے جن میں زوفے سے کی جانے والی رسم بھی شامل تھی۔ اس کی موت ہی حقیقی تجدید اور بحالی کا واحد ذریعہ ہے۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنے گناہ اور گناہ آلود فطرت کی وجہ سے خدا کی رفاقت سے باہر رہنا چاہیے؟ کہ آپ ناپاک قرار پائیں؟ خدا نے آپ کے لیے حل رکھا ہے۔ یہ زوفے کی رسم سے نہیں بلکہ مسیح کے صلیب پر مکمل کیے ہوئے کام کے ذریعے ہے۔ اب آپ پاک کیے جا چکے ہیں۔ گناہ مٹا دیا گیا ہے، اس کی قیمت ادا ہو چکی ہے۔ آپ کو نیا کر کے خدا کی رفاقت میں واپس لایا گیا ہے۔ پھر آپ کا جواب کیا ہونا چاہیے؟ میری زبان تیری صداقت کا گیت گائے گی۔ اے خداوند! میرے ہونٹوں کو کھول دے تو میرے منہ سے تیری ستایش نکلے گی (آیات 14-15)۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment