Day 17 – A Dry and Thirsty Land
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.
No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.
Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org
سترہواں دن: خشک اور پیاسی زمین
مصنف: مائیک ویلتھاؤس
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
زبور 63
یہودیہ کا بیابان دنیا کے سب سے ویران علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہ واقعی ایک خوفناک جگہ ہے۔ نقشے پر ہم اسے یروشلیم اور بحیرۂ مردار کے درمیان دیکھتے ہیں۔ یہ علاقہ تقریباً ساٹھ میل لمبا اور تیرہ میل چوڑا ہے۔ یہودیہ کے بیابان میں سالانہ صرف دو سے چار انچ بارش ہوتی ہے۔ اگر ہم اس کا موازنہ امریکہ کی مشی گن جیسی ریاست سے کریں جہاں اوسطاً سالانہ پینتیس انچ بارش ہوتی ہے یا ریاست ہوائی سے جہاں سب سے زیادہ تقریباً تریسٹھ انچ بارش ہوتی ہے، تب ہم سمجھ سکتے ہیں کہ زبور 63 میں داؤد بادشاہ اس بیابان کو کیوں خشک اور پیاسی زمین کہتا ہے۔
٢ سموئیل 17 میں ہم پڑھتے ہیں کہ داؤد بادشاہ اسی بیابان میں تھا۔ وہ وہاں آرام کرنے یا سیر کرنے نہیں گیا تھا۔ وہ اپنے باغی بیٹے ابی سلوم سے جان بچا کر بھاگ رہا تھا۔ داؤد اور اس کے ساتھیوں کو اس سنسان بیابان سے گزرنا پڑا۔ وہ تنگ وادیوں، پتھریلی پہاڑیوں اور خشک ندی نالوں سے گزرتے رہے۔
اس علاقے میں اونچی اور نوکیلی چٹانیں تھیں، بڑے بڑے پتھر تھے اور لمبے بل کھاتے راستے تھے۔ ان راستوں پر اونٹوں کے قدموں کے نشان دکھائی دیتے تھے جن پر خانہ بدوش لوگ سفر کرتے تھے۔ پہلی نظر میں لگتا ہے کہ یہاں کوئی زندہ نہیں رہ سکتا لیکن یہاں ایسے منفرد جانور موجود تھے جنہیں خدا نے خاص طور پر اسی ماحول کے لیے پیدا کیا تھا۔ داؤد اور اس کے ساتھی یہاں بڑے سور جیسا جانور بجو اور چٹانوں پر پہاڑی بکری دیکھ سکتے تھے۔ دور کہیں لگڑبگھوں یا گیدڑوں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ اور اگر وہ ذرا بھی لاپرواہی کرتے تو بچھو جیسے خطرناک جاندار سے سامنا ہو سکتا تھا۔
خدا کی اِسی تخلیق اور مقررہ جگہ داؤد نے زبور 63 تحریر کیا۔ یہ خدا پر مکمل انحصار کا زبور ہے۔ اے خدا! تو میرا خدا ہے۔ میں دِل سے تیرا طالب ہوں گا۔ خشک اور پیاسی زمین میں جہاں پانی نہیں (آیت 1)۔ غور کریں کہ داؤد پانی نہیں مانگتا، نہ کسی جانور کے قریب آنے کی دعا کرتا جسے وہ مار کر آگ پر پکا سکے اور نہ ہی سر رکھنے کے لیے کسی نرم تکیے کی خواہش کرتا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ حالات چاہے جتنے بھی برے نظر کیوں نہ آئیں اس کی سب سے بڑی جسمانی نہیں بلکہ روحانی تھی۔ آیت 6 ہمیں بتاتی ہے کہ داؤد رات کو زمین پر لیٹ کر کیا کرتا تھا۔ سنسان رات میں خاموش، خشک ہوا ، آسمان پر بے شمار ستارے چمک رہے ہوتے اور چمگادڑ اس کے اوپر اڑ رہے ہوتے۔ وہ خدا کو یاد کرتا اور اس پر غور و فکر کرتا تھا۔ اُس نے خدا کی قدرت اور حشمت دیکھنے کی دعا کی (آیت 2)۔ اس نے اقرار کیا کہ خدا کی شفقت اس کی زندگی میں ہر چیز سے بہتر ہے (آیت 3)۔ خدا ماضی میں ہمیشہ داؤد کا مددگار رہا تھا۔ اِسی لیے داؤد خدا کے وعدے پر خوش تھا کہ وہ اسے اپنے پروں کے سائے میں محفوظ رکھے گا حتیٰ کہ یہودیہ کے بیابان میں بھی (آیت 7)۔
داؤد کو اتنا اعتماد کہاں سے ملا؟ بہرحال، وہ اپنی جان بچا کر بھاگ رہا تھا اور ایک انتہائی ویران اور سنسان جگہ میں تھا۔ فی الواقع اس کا ایمان تھا کیونکہ وہ اس وعدے پر یقین رکھتا تھا کہ اس کی نسل سے ایک ایسا شخص آئے گا جو اس سے بڑا ہوگا۔ وہ اس کا مسیح ہوگا۔ داؤد کی نسل میں سے خدا نے اپنے وعدہ کے موافق اسرائیل کے پاس ایک منجی یعنی یسوع کو بھیج دیا (اعمال 23:13)۔ یہی شخص آپ کا بھی نجات دہندہ ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع بھی اسی خشک اور پیاسی زمین پر رہا؟ نہ صرف وہاں جہاں پانی نہیں تھا بلکہ جہاں کھانا بھی میسر نہیں تھا۔ یسوع اِسی یہودیہ کے بیابان میں چالیس دن اور چالیس راتیں بغیر کھائے پیے رہا۔ اس نے وہی بنجر بیابان دیکھا جو داؤد نے دیکھا تھا۔ اس نے وہی جانور دیکھے اور ان کی آوازیں سنیں جو داؤد نے سنیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یسوع کو شیطان کی آزمائشوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ وہ بھی ہر رات خدا اپنے باپ کو یاد کرتا اور اس پر غور کرتا رہا۔ اس کی پوری زندگی کی کامل فرمانبرداری خاص طور پر یہ چالیس دن اور چالیس راتوں کی بھوک و پیاس اور شیطان کے حملوں کے دوران میں، اس بات کی ضمانت ہے کہ ہم خدا کے سامنےراست باز ٹھہرائے جائیں گے اور یسوع کی خاطر ہمارا شمار راست بازوں میں ہوگا۔ مسیح کی فرمانبرداری کے وسیلے خدا ہم پر نظر کرے گا اور قبول کرے گا۔
کیا آپ اس بات سے اعتماد اور حوصلہ نہیں پاتے؟ یہودیہ کا خشک اور بنجر بیابان ہماری زمینی زندگی کی ایک واضح تصویر ہے۔ یہاں آزمائشیں اور مشکلات ہیں، گناہ اور ان کے نتائج ہیں اور ایسے دن بھی آتے ہیں جب شیطان پوری کوشش کرتا ہے کہ آپ کو آزمائش میں ڈالے۔ زندگی واقعی ایک خشک اور پیاسی زمین ہو سکتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ خدا کی شفقت آپ کے لیے کسی بھی زندگی سے بہتر اور شیطان کی کسی بھی آزمائش سے زیادہ طاقتور ہے۔ میرے ہونٹ تیری تعریف کریں گے۔ اِسی طرح میں عمر بھر تجھے مبارک کہوں گا اور تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اُٹھایا کروں گا (زبور 3:63–4)۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.