Day 8 – Destroy Not
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.
No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.
Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org
آٹھواں دِن:نقصان نہ پہنچائیں
مصنف: مائیک ویلتھاؤس
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
زبور 57
جب آپ اپنے والدین کے ساتھ گاڑی میں سفر کرتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ اُنہیں راستے کا صحیح علم ہو، خاص طور پر اگر وہ اُس جگہ پہلی بار جا رہے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اِس کے لئے نقشہ جات، سڑکوں پر مختلف نشانات اور سائن بورڈز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سب انہیں منزل تک پہنچنے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
ایسی ہی رہنمائی ہمیں کچھ مزامیر میں بھی ملتی ہے۔بعض مزامیر میں باب کے نمبر کے نیچے چھوٹے عنوانات لکھے ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ عنوانات اصل الہامی متن کا حصہ نہیں ہیں لیکن انہیں پڑھنے سے ہمیں زبور کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
زبور 57 اِس کی بہترین مثال ہے کیونکہ اس کا عنوان ہمیں بہت سی معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ زبور داؤد نے اُس وقت لکھا جب وہ ایک غار (مغارہ) میں ساؤل سے بھاگا۔ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ داؤد نے یہ زبور میر مغنی کو دِیا تاکہ لوگ اِسے گا سکیں۔ پھر اس میں دو خاص عبرانی الفاظ لکھے ملتے ہیں۔
پہلا لفظ ہے مِکتام جس کا مطلب ہے کہ یہ زبور اِتنا گراں قدر اور عمدہ ہے کہ اسے پتھر کی تختیوں پر کندہ کرنا چاہیے۔
دوسرا لفظ ہے التشخیت۔ اِسے بولنا آسان نہیں مگر اس کا مطلب ہے،نقصان نہ پہنچائیں (تباہ نہ کریں)۔ یہ لفظ تین اور مزامیر کے عنوان میں بھی ملتا ہے مگر اس کا زبور 57 کے پس منظر کی کہانی سے خاص تعلق ہے۔
سوچیں، اِس بار پھر ایک اور غار میں کون موجود تھا؟ داؤد اور اس کے چھ سو آدمی۔ اس بار وہ بحیرہ مردار کے قریب عین جدی میں تھے۔ اگرچہ یہ یہودیہ کے بیابان کے بیچ میں ہے مگر عین جدی ایک خوبصورت نخلستان ہے۔ کھجور کے درخت، ندیاں، آبشاریں اور بہت سی آپس میں جڑی ہوئی غاریں۔
١ سموئیل 24 میں لکھا ہے کہ داؤد اور اس کے لوگ اِنہی غاروں میں چھپے ہوئے تھے اور ساؤل تین ہزار چیدہ مردوں کے ساتھ داؤد کو پکڑنے آیا تھا۔ داؤد نے زبور 57 کی آیت 4 میں اس خطرے کو یوں بیان کیا، میری جان ببروں کے درمیان ہے۔ میں آتش مزاج لوگوں میں پڑا ہوں۔ یعنی ایسے لوگوں میں جن کے دانت برچھیاں اور تیر ہیں۔ جن کی زبان تیز تلوار ہے۔ یعنی تین ہزار ظالم، سخت دِل اور نفرت سے بھرے ہوئے لوگ۔
ساؤل آرام کرنے کے لیے اِنہی غاروں میں سے ایک کے دہانے پر آیا۔ اسے ذرا بھی خبر نہ تھی کہ جس شخص کو وہ پکڑنا چاہتا ہے، وہ اُسی غار کے اندر چھپا ہوا ہے۔ ساؤل اور اس کے کچھ آدمی غار کے دہانے پر آرام کرنے لگے۔
یہ وہ موقع تھا جس میں داؤد چاہتا تو آسانی سے ساؤل کو ختم کر سکتا تھا۔ حتیٰ کہ داؤد کے لوگوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ وہ دِن ہے جس کی بابت خداوند نے تجھ سے کہا تھا کہ دیکھ میں تیرے دشمن کو تیرے ہاتھ میں کردوں گا اور جو تیرا جی چاہے سو تو اُس سے کرنا (1 سموئیل 4:24)۔ اُس کی جگہ اگر آپ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟
داؤد نے اپنے لوگوں سے کہا کہ خداوند نہ کرے کہ میں ایسا کام کروں (آیت 6)۔ التشخیت،نقصان نہ پہنچاؤ۔ جب ساؤل سو رہا تھا تو داؤد نے صرف اُس کے جبہ کا دامن کاٹ لیا۔ بس اتنا ہی۔ تاکہ یہ ثابت کرے کہ وہ بادشاہ کو کبھی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اگر وہ چاہتا تو اُسے نقصان پہنچا سکتا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
داؤد نے ساؤل کی جان بخش کر کتنی بڑی فرمانبرداری ظاہر کی۔ اس نے اس انسان کی عزت کی جسے خدا نے قوم کا سردار بنایا تھا۔ داؤد نے 1 سموئیل 24 میں ساؤل کے لیے جو الفاظ استعمال کیے وہ یہ ہیں: اے میرے مالک بادشاہ، خدا کے ممسوح، اے میرے باپ۔ یہ سب اس شخص کے لیے جو اسے قتل کرنا چاہتا تھا! جب ساؤل اُٹھ کر غار سے نکلا تو داؤد بھی اُٹھا اور اُس غار میں سے باہر آیا تاکہ اسے بتائے کہ وہ بھی وہاں ہی تھا۔ جب ساؤل نے پیچھے مڑ کر اُسے دیکھا تو داؤد نے کیا کیا؟ داؤد نے اوندھے منہ گر کر سجدہ کیا (آیت 8)۔
داؤد اتنی عزت سے ساؤل سے کیسے پیش آ سکتا ہے؟ کیونکہ وہ خدا کے وعدوں پر ایمان رکھتا تھا۔ خدا نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد ایک دن اسرائیل کا بادشاہ ہوگا مگر خدا کے مقررہ وقت پر۔ جب خدا ساؤل کی حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ داؤد نے اُس خدا پر بھروسہ کیا جو میرے لئے سب کچھ کرتا ہے (زبور 2:57)، چاہے، وہ ساؤل کی حکومت کا عرصہ ہو یا داؤد کے بادشاہ بننے کا دِن۔ داؤد نے خدا کے حکم کے آگے سر جھکایا کیونکہ خدا ہی مطلق بادشاہ ہے، جو آسمان پر سرفراز ہے اور جس کا جلال ساری زمین پر ظاہر ہے (آیت 5)۔
اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کہ ہمیں ان لوگوں کی عزت کرنی چاہیے جنہیں خدا نے ہمارے اوپر اختیار بخشا ہے۔ جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے جائیں گے، آپ دیکھیں گے کہ خدا کئی مرتبہ ایسے مرد و خواتین کو حکومت دیتا ہے جو بہت برے، بدکار اور شریر ہوتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ حکومت میں بہت سے لوگ خدا، اس کے کلام اور ہم مسیحیوں سے نفرت کرتے ہیں۔ آپ کا ردِعمل کیا ہوگا؟ آپ کیا کریں گے؟ نقصان نہ پہنچائیں۔ یہ صرف جسمانی نقصان پہنچانے کے بارے میں ہی نہیں ہے بلکہ آپ کے منہ سے نکلنے والے الفاظ بھی اس میں شامل ہیں۔ پولس ہمیں بتاتا ہے کہ اپنی قوم کے سردار کو برا نہ کہہ (اعمال 5:23)۔
ایسا کرنا مشکل لگتا ہے؟ جی ہاں، ایسا کرنا مشکل ہے۔ ہم صرف خدا کے فضل سے ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ اِسی لئے خدا سے مدد مانگیں کہ آپ اِن دو باتوں پر عمل کر سکیں۔ خدا سے ڈرو۔ بادشاہ کی عزت کرو (1 پطرس 17:2)۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.