Day 5 – A Prayer from the Cave
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.
No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.
Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org
In this devotional for ages 9–13, you will travel through several time periods, starting with Israel in the wilderness, then through the life of David, the captivity of Judah, and finally Christ’s work on earth. You will tour many important sites like caves, palaces, and even a national park. We’ll also make some stops along the way to consider spiritual topics from the psalms that are still relevant for young Christians today.
پانچواں دِن: غار میں دعا
مصنف: مائیک ویلتھاؤس
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
زبور 34
جب آپ کسی غار کا تصور کرتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟ اندھیرا؟ چھت سے پانی ٹپکنے کی آواز؟ عجیب و غریب جانور جو غار میں اِدھر اُدھر دوڑ رہے ہوں؟ اگر آپ اکیلے کسی غار میں ہوں تو کیا آپ کو ڈر لگے گا؟
داؤد ایک غار میں تھا۔ اور ڈرا ہوا تھا۔ جی ہاں، وہی داؤد۔ جنگجو بادشاہ ، خدا کے دِل کے مطابق انسان، جولیت کو مارنے والا اور ہتھیاروں کا ماہر۔ وہی داؤد۔
یہ غار بیت لحم سے تقریباً تیرہ میل مغرب میں فلسطینی سرحد کے قریب واقع تھی۔ 1 سموئیل 19 سے 22 تک کے واقعات بیان کرتے ہیں کہ وہ وہاں کیسے پہنچا۔ اس نے پہلے ساؤل سے جان بچائی، پھر سموئیل کے پاس چھپ کر رہا۔ کچھ وقت اُسے نوب کے اخیملک کاہن کے ہاں پناہ ملی مگر وہاں بھی ساؤل کے خادم ادومی دوئیگ نے اسے ڈھونڈ نکالا۔
جب داؤد فلستیوں کی سرزمین میں پہنچا تو انہوں نے اسُے پہچان لیا کہ یہ وہی ہے جس نے ان کے ہیرو جولیت کو قتل کیا تھا۔ اکیس بادشاہ سے جان بچانے کے لیے اُس نے اپنے آپ کو دِیوانہ سا بنا لیا اور پھاٹک کے کواڑوں پر لکیریں کھینچنے اور اپنے تھوک کو اپنی داڑھی پر بہانے لگا (1 سموئیل 13:21)۔ بادشاہ نے اسے ملک بدر کر دیا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ یہ سڑی ان کے ملک کے لیے کسی مصیبت کا باعث نہ ہو۔
اب داؤد مغارے میں یعنی غار میں بیٹھا تھا۔ بالکل اکیلا۔ اس کا کوئی گھر نہیں تھا۔ اس کے پاس کھانا بھی نہیں تھا سوائے اس نذر کی روٹی کے روٹی کے جو اسے اخیملک کاہن نے دی تھی۔ سب سے بڑھ کر، وقتی طور پر اُس کا ایمان کمزور پڑ گیا تھا۔ خدا پر بھروسہ کرنے کے بجائے اس نے اپنی چالاکی سے خطرے سے بچنے کی کوشش کی۔ مگر خدا غار میں بھی اس کے ساتھ تھا اور داؤد نے خدا کے فضل سے یہ بات جان لی۔ داؤد نے دعا کی۔ میں خداوند کا طالب ہوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی (زبور 4:34)۔
کبھی کبھی ہم خدا کے لئے انسانی الفاظ اور اصطلاحات بیان کرتے ہیں حالانکہ وہ روح ہے اور جسم نہیں رکھتا۔ داؤد نے خدا کی موجودگی کو محسوس کیا کیونکہ خداوند کی نگاہ صادقوں پر ہے اور اُس کے کان اُن کی فریاد پر لگے رہتے ہیں (آیت 15)۔ چونکہ خدا جسم نہیں رکھتا اس لئے یہ سمجھانے کا ایک طریقہ ہے کہ خدا انسانوں کی حالت سے واقف ہے. اسے تجسیمی تصور یا عقیدہ بشر پیکری کہا جاتا ہے۔
پھر آیت 17 میں داؤد کہتا ہے، صادق چلائے اور خداوند نے سنا۔ ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ اب داؤد کا ایمان اور قوت پھر سے تازہ ہوچکے ہیں۔ اب وہ اپنے بچائے جانے سے متعلق پراعتماد تھا۔ کیا آپ اس کے خدا پر ازسر نو ایمان کی صدا سنتے ہیں؟ وہ خداوند کو مبارک کہتا ہے اور اس کی حمد کرتا ہے (آیت 1)، اس کی روح خداوند پر فخر کرتی ہے (آیت 2)، وہ خداوند کی بڑائی کرتا ہے اور اس کے نام کو تمجید کرتا ہے (آیت 3)۔
آیت 6 میں داؤد اپنے حالات کا یوں خلاصہ کرتا ہے، اِس غریب نے دہائی دی۔ خداوند نے اِس کی سنی اور اِسے اِس کے سب دکھوں سے بچا لیا۔ خدا نے اُس کی کیسے مدد کی؟ اس نے لوگوں کو بھیج کر داؤد کی مدد کی۔ 1 سموئیل 1:22–2 میں بیان کیا گیا ہے کہ داؤد کے بھائی اور اُس کے باپ کا سارا گھرانا یہ سن کر اُس کے پاس وہاں پہنچا۔ اُنہوں نے اُس کی طرف نظر کی اور منور ہوگئے اور اُن کے منہ پر کبھی شرمندگی نہ آئے گی (زبور 5:34)۔ خدا نے چار سو ایسے مرد بھیجے جو کنگال، قرض دار اور بگڑے دِل تھے اور ساؤل بادشاہ کے نکالے ہوئے تھے مگر داؤد سے محبت رکھتے تھے اور اُس کے وفادار تھے۔ یہی بہادر مرد بعد ازاں داؤد کی فوج میں شامل ہوئے اور اس کی بادشاہی میں اس کے ساتھ رہے۔
کیا آپ اپنی کسی غار میں اکیلے ہیں؟ کیا آپ اسکول میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں؟ ممکن ہے کہ آپ کا کوئی عزیز بیمار ہے اور قریب المرگ ہے؟ ممکن ہے کہ آپ اپنی کلیسیا کے حالات سے پریشان ہیں؟ ممکن ہے کہ آپ کے دِل پر کوئی بوجھ ہے یا آپ کے دِل میں کوئی راز ہے جس کا کسی کو علم نہیں۔ یاد رکھیں، خدا وند کی نگاہ آپ پر ہے۔ اس کے کان آپ کی فریاد پر لگے رہتے ہیں۔
یہ زبور ہمیشہ سے خدا کے لوگوں کے لیے تسلی کا باعث رہا ہے۔ عدلام کے غار سے داؤد کے اس زبور کی تصنیف کے ایک ہزار پچھتر سال بعد پطرس رسول نے اسے اپنے پہلے خط میں اقتباس کیا۔ یہ خط اُن منتشتر ہوئے یہودیوں کے نام تھا جو ایذا رسانی کے باعث ایشیائے کوچک میں مختلف مقامات پر پناہ گزین تھے۔ کیونکہ خداوند کی نظر راست بازوں کی طرف ہے اور اُس کے کان اُن کی دعا پر لگے ہیں (1 پطرس 12:3)۔
میرے ساتھ خداوند کی بڑائی کرو۔
ہم مل کر اُس کے نام کی تمجید کریں۔
میں خداوند کا طالب ہوا۔
اُس نے مجھے جواب دیا
اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.