Day 3 – Faith over Flight
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.
No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.
Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org
تیسرا دِن: فرار کی بجائے ایمان
مصنف: مائیک ویلتھاؤس
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
زبور 11
چرواہے سے ہیرو بننے تک کا سفر! داؤد کی زندگی اس وقت بدل گئی جب خدا نے اسے جولیت جیسے طاقتور دشمن پر فتح دی۔ ساؤل بادشاہ نے داؤد کو جنگی مردوں پر مقرر کردیا کہ وہ اُن کی قیادت کرے۔ 1 سموئیل باب 18 کے مطالعہ سے ہم سیکھتے ہیں کہ داؤد سب کے ساتھ دانشمندی سے پیش آتا تھا اس لئے سب اُس کی عزت کرتے تھے۔ فلستیوں پر کئی فتوحات حاصل کرنے کے بعد جب داؤد اور اُس کے ساتھی اسرائیل کے دارلحکومت جبعہ پہنچے تو اسرائیل کے سب شہروں سے عورتیں گاتی اور ناچتی ہوئی دفوں اور خوشی کے نعروں اور باجوں کے ساتھ ساؤل بادشاہ کے استقبال کو نکلیں۔ اور وہ عورتیں ناچتی ہوئی آپس میں گاتی جاتی تھیں کہ ساؤل نے تو ہزاروں کو پر داؤد نے لاکھوں کو مارا (آیت 7)۔
یہ سن کر ساؤل بادشاہ داؤد سے حسد کرنے لگا۔ حسد وہ گناہ ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم دوسروں کی کامیابی، خوبیوں یا کسی چیز کو دیکھ کر اندر سے بے چین اور ناخوش ہو جاتے ہیں اور اُس پر رشک کرنا شروع کردیتے ہیں۔ کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کو کسی دوسرے کی کامیابی، خوبی یا چیز کو دیکھ کر حسد محسوس ہوا؟ آپ کا کیا خیال ہے کہ جب عورتیں گیت گا رہی تھیں تو کون حسد سے بھر گیا؟ جی ہاں، ساؤل بادشاہ۔ ساؤل نہایت خفا ہوا کیونکہ وہ بات اُسے بری لگی اور وہ کہنے لگا کہ انہوں نے داؤد کے لئے تو لاکھوں اور میرے لئے فقط ہزاروں ہی ٹھہرائے۔ سو بادشاہی کے سوا اُسے اور کیا ملنا باقی ہے؟ (1 سموئیل 8:18) سو اُس دِن سے آگے کو ساؤل داؤد کو بدگمانی سے دیکھنے لگا (آیت 9)۔
اگرچہ ساؤل بادشاہ داؤد سے خفا تھا پھر بھی داؤد اسے خدا کے ممسوح بادشاہ کے طور پر عزت دیتا اور اُس سے محبت کرتا رہا۔ ساؤل کی شرارت کی سزا کے طور پر خدا کی طرف سے بری روح ساؤل پر زور سے نازل ہوئی۔ داؤد کو بلایا گیا کہ وہ بربط بجائے تاکہ ساؤل مطمئن ہو۔ لیکن ساؤل کا حسد اور زیادہ بڑھتا چلا گیا۔حتیٰ کہ دو مختلف مواقع پر ساؤل نے اپنا بھالا اٹھا کر داؤد پر پھینکا جب وہ بربط بجا رہا تھا۔ صرف ایک بار نہیں بلکہ دو بار! اس کا مطلب یہ ہے کہ ساؤل نے جب پہلی بار اسے قتل کرنے کی کوشش کی، پھر بھی داؤد واپس آیا، اس کے لیے دوبارہ بربط بجایا اور دوسری بار بھی بھالے سے بچ نکلا! آپ کا کیا خیال ہے، داؤد واپس کیوں لوٹا؟ کیا یہ سمجھ داری تھی یا ایمان؟آپ ہوتے تو کیا کرتے؟ واپس جاتے یا اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ جاتے؟
زبور 11سے ہم سیکھتے ہیں کہ داؤد نے بھاگنے یعنی فرار کی بجائے راہ ایمان اختیار کی۔ یہ زبور داؤد نے ایک مکالمے کی صورت میں لکھا جس میں اُس کے کچھ دوستوں کا مشورہ بھی شامل ہے۔ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ وہ دوست کون تھے، ممکن ہے کہ محل کے دوسرے نوجوان جو یہ سب دیکھ رہے تھے۔ پہلی دو آیات میں داؤد اُن کے دئے گئے مشورے کو بیان کرتا ہے، تم کیونکر میری جان سے کہتے ہو کہ چڑیا کی طرح اپنے پہاڑ پر اُڑ جا؟ کیونکہ دیکھو! شریر کمان کھینچتے ہیں۔ وہ تیر کو چلے پر رکھتے ہیں تاکہ اندھیرے میں راست دِلوں پر چلائیں۔
لیکن داؤد نہیں بھاگا۔ وہ رکا رہا۔ کیوں؟ کیونکہ اسے یقین تھا کہ خدا اُس کی حفاظت کرے گا۔ زبور 11 کی پہلی آیت میں وہ بیان کرتا ہے کہ میرا توکل خداوند پر ہے۔ داؤد کو خدا کے وعدوں پر اعتماد تھا۔ وہ ابرہام، اضحاق اور یعقوب سے کیے گئے خدا کے وعدوں سے بخوبی واقف تھا۔ خدا نے داؤد سے بھی وعدہ کیا تھا۔ 1 سموئیل 16:13 میں بیان کیا گیا ہے کہ تب سموئیل نے تیل کا سینگ لیا اور اُسے اُس کے بھائیوں کے درمیان مسح کیا اور خداوند کی روح اُس دِن سے آگے کو داؤد پر زور سے نازل ہوتی رہی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا نے داؤد سے کیا وعدہ کیا تھا؟ خدا کا داؤد سے وعدہ یہ تھا کہ داؤد خدا کے ٹھہرائے ہوئے مقررہ وقت پر ساؤل کی جگہ بادشاہ ہوگا۔
داؤد کے ایمان اور اعتماد کی ایک اور وجہ بھی تھی۔ خداوند اپنی مقدس ہیکل میں ہے۔ خدا کا تخت آسمان پر ہے(زبور 4:11)۔اسکا ایمان مسیح موعود پر تھا جو نہ صرف آسمان میں بادشاہ ہے بلکہ ہماری دعائیں سن کر انہیں خدا باپ کے حضور لے جاتا ہے۔ ساؤل کے ظلم سے داؤد کے ایمان کی آزمائش ہوئی۔ خداوند صادق کو پرکھتا ہے (آیت 5)۔ کیونکہ خداوند صادق ہے۔ وہ صداقت کو پسند کرتا ہے (آیت 7) جن کو وہ پرکھتا ہے وہ راست باز ہیں جن سے وہ محبت رکھتا ہے۔ اب آپ جان گئے ہیں کہ کیوں داؤد بھاگنے کی بجائے ایمان پر قائم رہا؟
کیا آپ کا بھی کوئی اپنا پہاڑ ہے جہاں آپ مشکل وقت میں اُڑ جاتے ہیں؟ یعنی جب آپ مشکل میں ہوتے ہیں تو کہاں بھاگتے ہیں ؟ کھیل، موسیقی، ویڈیو گیمز، کتب یا لوگوں سے دور ہو جانے کی طرف؟ ان چیزوں کی طرف بھاگنے کے بجائے یسوع کے پاس آئیں جو آپ کا خداوند ہے۔ اُسی سے دعا مانگیں جو آپ کے ایمان کو تقویت بخشتا ہے تاکہ آپ نہ بھاگیں یعنی فرار اختیار نہ کریں۔ وہ آپ کا احساس سمجھتا ہے کیونکہ وہ خود بھی ایسی ہی آزمائش سے گزرا تھا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ گتسمنی کے باغ میں جب اس نے دعا کی کہ اگر ہوسکے ہو تو دکھ اور موت کا پیالہ اس سے ٹل جائے؟ وہ راہِ فرار اختیار کرسکتا تھا یعنی اُس سے بھاگ سکتا تھا مگر اس نے اپنے باپ کے وعدوں پر بھروسہ کیا۔ اُس کے اِسی توکل اور ایمان کا نتیجہ ہماری نجات ہے۔ کیا خدا کے فضل سے آپ کا ایمان مضبوط نہیں ہوتا کہ آپ کو بھاگنے کی ضرورت نہ رہے؟
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.