Part 1, Section 1: Biblical Christianity – Institutes of the Christian Religion

The following is an Urdu translation of Biblical Christianity, an abridged and easier-to-read version of John Calvin’s classic Institutes of the Christian Religion, first published in 1536. This edition was prepared by B.R. Word, based on the English summary by J.P. Wiles entitled Instruction in Christianity, published in 1920. The general editor was J.K. Davies, and it was published by Grace Publications Trust, UK. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.

Through exploring in turn the Father, the Son, and the Holy Spirit, Calvin’s Institutes sought to achieve a “knowledge of ourselves” in light of “knowledge of God“. This work, foundational to theological thought for five centuries, is presented here in a faithfully edited version – perfect for enriching Bible Studies or devotionals.

بائبلی مسیحیت: مسیحیت کی بنیادی تعلیم

مصنف: جان کالون

ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق

حصہ اوّل: خالق خدا کا علم

١۔ خدا شناسی (خدا کو جاننا یا خدا سے واقفیت) اور خود شناسی (خود سے واقفیت) کے درمیان گہرا تعلق ہے۔

اگر ہم حقیقی حکمت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں دو باتیں جاننا ضروری ہیں: خدا شناسی یعنی خدا کو جاننا یا خدا سے واقف ہونا اور خود شناسی یعنی اپنی ذات کا علم ہونا یا اپنی ذات سے واقف ہونا۔اِن دونوں میں سے کسی ایک بات کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے ہمیں دوسری بات سے بھی واقف ہونا ضروری ہے۔

خدا کو جاننا

ہم اپنے بارے میں گہرائی سے سوچ نہیں سکتے جب تک ہم اُس خدا کے بارے میں نہ سوچیں جس نے ہمیں پیدا کیا اور جس کی نگہداشت ہم پر ہمیشہ جاری ہے۔ وہ قابلیتیں جو ہم میں پائی جاتی ہیں ہم اُنہیں خود سے حاصل نہیں کر سکتے تھے اور نہ ہی بالکل خود کو زندگی دے سکتے تھے۔ ہمیں اِس زندگی میں اِتنی چیزیں ملتی ہیں تو لازم ہے کہ ہم اُن کے عطا کرنے والے کے بارے میں علم ہو۔ اس سے بڑھ کر، ہماری فطرت کی خامیاں ہمیں بہتر چیزوں کی تلاش میں خدا کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہماری نادانی، غربت، کمزوری اور بگاڑ کو اپنی حقیقی حکمت، دولت، طاقت اور راست بازی سے بدل دے۔

خود کو جاننا

اپنے بارے میں صحیح علم حاصل کرنے کے لیے ہمیں خدا کو جاننا ہوگا اور یہ سمجھنا ہوگا کہ خدا کی نظر میں ہم کس طرح کے ہیں۔ ہمارا انسانی غرور اکثر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم دانا اور پاک ہیں جب تک کہ ہم خداوند کی طرف نہ دیکھیں جس کی کامل صفات واحد معیار ہیں جن سے ہمیں اپنی حقیقت کا علم ہوتا ہے۔ پھر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم ریا کار ہیں۔ ہم اس بات پر مطمئن ہوتے ہیں کہ بظاہر راست دکھائی دیں بغیر اِس کے کہ ہمارے پاس خدا کی حقیقی راست بازی ہو۔ ہمارا فیصلہ ہمارے اردگرد کی برائی سے متاثر ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے ہم بعض چیزوں کو اچھا سمجھ بیٹھتے ہیں حالانکہ حقیقت میں وہ محض دیگر بدتر چیزوں کے مقابلے میں بہتر نظر آتی ہیں۔ اِسی طرح، ہم سیاہ سے زردی مائل سفید رنگ کی طرف دیکھ سکتے ہیں اور چونکہ ہماری آنکھیں سیاہ کی عادی ہیں، ہم زردی مائل سفید کو سفید سمجھ لیتے ہیں۔ ہمیں یہ سیکھنا ہوگا کہ خدا کی نظر میں ہماری راست بازی گناہ ہے، ہماری طاقت بے بسی ہے اور ہماری حکمت حماقت ہے۔

خدا سے ملنے والوں کا ردِعمل

جن مقدسین کو خدا کی حضوری و موجودگی کا احساس ہوا وہ خوف اور حیرت سے بھر گئے۔ سمسون کے باپ منوحہ نے کہا، ہم اب ضرور مر جائیں گے کیونکہ ہم نے خدا کو دیکھا (قضاۃ 22:13). یسعیاہ کو اپنی ناپاکی کا شدید احساس ہوا۔ تب وہ بول اٹھا کہ مجھ پر افسوس! میں تو برباد ہوا! کیونکہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں (یسعیاہ 5:6)۔ مزید مطالعہ کریں، حزقی ایل 1:ٍ28، 14:3، دانی ایل 18:8 اور 16:10 اور 17۔اِن واقعات سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جب انسان کا سامنا خدا کی عظمت اور جلال سے ہوتا ہے تو اسےاپنی بے وقعتی کا احساس ہوتا ہے۔

* انسٹی ٹیوٹس آف کرسچن ریلیجن پروٹسٹنٹ مصلح جان کالون کی شہرہ آفاق تصنیف ہے۔ یہ کتاب اِسی عنوان سے زبان زدِعام ہے۔ اس عنوان میں لفظ اِنسٹیٹیوشیو لاطینی زبان میں صیغہ واحد میں مستعمل ہے۔ یہ لفظ کتاب ہذا کے پہلے ایڈیشن 1536ء میں استعمال ہوا . اس کے بعد اس کتاب کے کئی ایڈیشنز شائع ہوئے۔ عام طور پر انگریزی زبان میں اس لفظ کا ترجمہ ہمیشہ صیغہ جمع (انسٹی ٹیوٹ کی بجائے انسٹی ٹیوٹس) میں ہی کیا گیا ہے۔ کالون کے دور میں یہ لفظ تعلیم یا ہدایت کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا یعنی مسیحیت کی تعلیم یا مسیحی مذہب کی بنیادی تعلیم۔ اس کا ترجمہ مسیحی تعلیم کی کتاب یا مسیحی عقائد کی تعلیم بھی کیا جا سکتا ہے۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment