Source: Herman Hoeksema، Reformed Dogmatics (Grandville, MI: RFPA, 2004), vol. 1, pp. 236-237.
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq of the Reformed Church of Pakistan.
برگزیدگی ماقبل برگشتگی کا نظریہ ترتیب قابل ترجیح ہے
مصنف: ہرمن ہوکسما
ترجمہ کار: ارسلان الحق
ہم بلاجھجھک برگزیدگی ماقبل برگشتگی کے نظریہ ترتیب پر قائم ہیں کہ یہی الٰہی تقادیر کا بائبلی اور مربوط اظہار ہے۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس نظریے کو ایسے انداز میں سمجھایا جائے جو ہمارے اس خیال سے مطابقت رکھتا ہو کہ دنیا اور سب کچھ ایک مربوط اور قدرتی طریقے سے چلتا ہے۔ ہمیں اس بات پر زیادہ زور نہیں دینا چاہیے کہ خدا کے ازلی اِرادے میں کون سی چیز پہلے ہے اور کون سی بعد میں بلکہ ہمیں یہ سوالات سامنے رکھنے چاہئیں کہ ان تقدیروں میں کیا چیز مقصد کے طور پر بیان کی گئی ہے اور کونسی وسیلہ کے طور پر؟ ان میں سب سے اہم بات کون سی تھی، اور کون سی بات اس اہم بات کی تکمیل کے لیے تھی؟
ایسا سوچنے سے ہم اس غلط فہمی سے بچ جاتے ہیں کہ جیسے خدا نے اپنےارادے وقت کے ساتھ ساتھ ترتیب دئے ہوں، جیسے انسان سوچتا ہے۔ اس کے علاوہ، جب ہم تقدیر کو اس انداز میں بیان کرتے ہیں تو ہمیں اس مشکل سوال کا جواب تلاش کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے کہ خدا نے بعض لوگوں کو کیوں ردّ کیا؟ برگزیدگی ماقبل برگشتگی کے نظریہ ترتیب کے مطابق اس کا جزوی جواب یہ ہے کہ خدا نے شریروں کو اپنے نام کی خاطر اور اپنی راست بازی، عدل، قدرت اور غضب کو ظاہر کرنے کے لئے بنایا۔ یہ جواب کسی حد تک درست ضرور ہے لیکن مکمل اور تسلی بخش نہیں کیونکہ اس سے ہمیں یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید خدا نے کچھ لوگوں کو بغیر کسی خاص وجہ کے ہلاک ہونے کے لیے چن لیا اور یہ بات خدا کی ذات کو سخت یا غیر منصف ظاہر کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ خدا کی راست بازی، عدل اور غضب کو ظاہر کرنے کے لیے ضروری نہیں تھا کہ کچھ لوگ ابدی طور پر ردّ کیے جاتے۔ کیونکہ ان صفات کا سب سے کامل اور واضح اظہار تو یسوع مسیح کی صلیب پر ہوا جہاں اُس نے خدا باپ کے غضب اور قہر کو برداشت کیا اور خدا کی راست بازی اور عدل کو پورے طور پر مطمئن کیا۔
لہٰذا، ہم چاہتے ہیں کہ الٰہی تقادیر یعنی خدا کے ازلی ارادے کو یوں بیان کریں، کہ خدا نے ازل سے ہی اپنی مصلحت میں ہر ایک چیز کا منصوبہ بنایا اور اپنے نام کی خاطر اور اپنے نام کے جلال کے لئے اور اپنی الٰہی اور لامحدود صفات اور حیات کے اظہار کے لئے تمام چیزوں کو متعین و مقرر کیا۔ چونکہ خدا کا سب سے اعلیٰ وصف اُس کا ذاتی عہد ہے جو وہ اپنے لوگوں کے ساتھ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے یسوع مسیح کے ذریعے اپنے اس وعدے کو ظاہر کرنے کا فیصلہ کیا۔ خدا کے اس منصوبے میں ہر چیز کا ایک مقصد ہے اور سب چیزیں اِسی بڑے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ہیں۔ تقدیر کے اس منصوبے کی ترتیب کچھ یوں ہے۔
١۔ اپنے عہد کو قائم کرنے میں خدا کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی ابدی جلال اور شان و شوکت کو ظاہر کرے۔
٢۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے خدا کا بیٹا مسیح بنا جو ان دیکھے خدا کی صورت اور تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے اور مردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا ہے کیونکہ باپ کو یہ پسند آیا کہ ساری معموری اُسی میں سکونت کرے۔
٣۔ مسیح کی معموری کے اظہار کے لیے خدا نے کلیسیا کا فیصلہ کیا یعنی اُن لوگوں کا جنہیں اُس نے ازل سے برگزیدہ کیا۔ یہ بات اہم ہے کہ خدا نے مسیح کو کلیسیا کے لیے نہیں بلکہ کلیسیا کو مسیح کے لیے مقرر کیا یعنی کلیسیا کا مقصد ہے کہ وہ مسیح کی معموری اور جلال کو ظاہر کرے کیونکہ کلیسیا اُس کا بدن ہے۔
٤۔ مسیح کی کلیسیا کی تکمیل کے مقصد کے لیے اور یوں مسیح کے جلال کے لیے، ردّ کئے ہوؤں کو غضب کے برتنوں کے طور پر مقرر کیا گیا۔ اِن کا ہونا اسی طرح ضروری ہے جیسے فصل پکنے کے لیے بھوسہ ہوتا ہے۔ یہ اصول بائبل مقدس کی تعلیم کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ہمیں اس کا واضح لفظی اظہار یسعیاہ 3:43-4 میں ملتا ہے، کیونکہ میں خداوند تیرا خدا اسرائیل کا قدوس تیرا نجات دینے والا ہوں۔ میں نے تیرے فدیہ میں مصر کو اور تیرے بدلے کوش اور سبا کو دیا۔ چونکہ تو میری نگاہ میں بیش قیمت اور مکرم ٹھہرا اور میں نے تجھ سے محبت رکھی اِس لئے میں تیرے بدلے لوگ اور تیری جان کے عوض میں امتیں دے دوں گا۔
٥۔ آخرالامر، خدا کی مصلحت میں آسمان و زمین کی باقی تمام چیزیں، برگزیدگی اور مردودیت دونوں کی تکمیل کے لیے بطور وسائل مقرر کی گئی ہیں اور اِسی طرح مسیح اور اُس کی کلیسیا کے جلال کے لیے۔ کیونکہ خدا کے منصوبے میں سب کچھ اِسی ترتیب سے تخلیق کیا گیا ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خدا کے اِرادہ کے موافق بلائے گئے۔ اِسی کی روشنی میں ہم کلام مقدس کی اِن باتوں کو بھی سمجھ سکتے ہیں کہ سب چیزیں تمہاری ہیں۔ خواہ پولس ہو خواہ اپلوس۔ خواہ کیفا خواہ دنیا۔ خواہ زندگی خواہ موت۔ خواہ حال کی چیزیں خواہ استقبال کی۔ سب تمہاری ہیں اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے (1 کرنتھیوں 21:3-23)۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.