Chapter 1: Scriptural Arguments Exhorting Us to Holiness
Connection between the Christian Life and the Doctrine of Regeneration and Repentance
1. The Christian life arising out of the new life of regeneration is a large and extensive subject.
The following is an Urdu translation of the booklet The Christian Life by John Calvin. The contents of this booklet are taken from chapters 6–10 of Book 3 of Calvin’s Institutes (Henry Beveridge translation, 1845 edition). Since their first publication, these chapters have been printed separately numerous times and in various languages.
The translation has been updated for clarity, with modernized language, revised sentences, and added section headings by Rev. John Marcus of the PRCA. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq of the Reformed Church of Pakistan.
Although Calvin lived in circumstances very different from ours today, the lessons he teaches are Scriptural and always timely.
May the Lord be pleased to bless these words to the hearts of His people.
مسیحی زِندگی
مصنف: جان کالون
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
پہلا باب: پاکیزگی کی ترغیب دینے والے بائبلی دلائل
مسیحی زندگی اور نئی پیدایش و توبہ کے درمیان تعلق
١. مسیحی زندگی جس کا آغاز نئی پیدایش سے ہوتا ہے، ایک بڑا اور وسیع مضمون ہے۔
نئی پیدایش کا مقصد یہ ہے کہ ایمان داروں کی زندگی خدا کی راست بازی کے ساتھ ہم آہنگ اور موافق ہو اور اس بات کی توثیق ہو کہ خدا نے انہیں اپنے فرزند کے طور پر قبول کر لیا ہے۔
لیکن اگرچہ شریعت اپنے اندر اِس نئی زندگی کو سموئے ہوئے ہے جس کے ذریعے ہم میں خدا کی صورت و شبیہ بحال کی جاتی ہے تاہم، پھر بھی ہماری سستی کو مدد اور ترغیب دونوں کی شدید ضرورت ہوتی ہے، اس لیے یہ مفید ہوگا کہ بائبل مقدس سے اس اصلاح کا ایک درست اور منظم بیان جمع کیا جائے تاکہ وہ لوگ جو سنجیدگی سے توبہ کی خواہش رکھتے ہیں، اپنے جوش میں بھٹک نہ جائیں۔
مزید یہ کہ میں اس بات سے غافل نہیں ہوں کہ مسیحی زندگی کی وضاحت کا بیڑا اٹھاتے ہوئے میں ایک ایسے موضوع میں داخل ہو رہا ہوں جو نہایت وسیع ہے۔ اگر اس کے ہر پہلو پر تفصیل سے بات کی جائے تو ایک بڑی کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، ہم یہ بات کلیسیائی بزرگوں کی تحریروں میں دیکھتے ہیں جنہوں نے ایک ایک خوبی پر گفتگو کرتے ہوئے طویل نصائح لکھے۔ انہوں نے ایسا طویل کلامی کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ اس لیے کہ ہر خوبی پر بات کرنے کے لیے مواد بہت زیادہ ہوتا ہے اور اگر تفصیل بیان نہ کی جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے بات مکمل ہی نہیں ہوئی۔
لیکن اس موضوع پر تعلیم کے ذریعے میرا مقصد یہ نہیں کہ ہر خوبی کو الگ الگ بیان کروں اور طویل نصائح پیش کروں۔ یہ کام دوسرے مصنفین کی تحریروں میں بالخصوص کلیسیائی بزرگوں کے وعظوں میں پہلے سے ہی موجود ہے۔ میرے لیے اتنا ہی کافی ہو گا کہ میں اُس طریقے کی نشان دہی کر دوں جس کے ذریعے ایک دِیندار شخص کو یہ سکھایا جا سکے کہ وہ اپنی زندگی درست طور پر کیسے سنوارے یا منظم کرے اور مختصراً ایک ایسا عمومی اصول بیان کر دوں جس کے مطابق وہ اپنے فرائض کا اچھی طرح جائزہ لے سکے۔ ممکن ہے کسی دن مجھے تفصیل سے لکھنے کا موقع مل جائے یا میں یہ کام ایسے لوگوں پر چھوڑ دوں جو اس کے لیے مجھ سے زیادہ بہتر ہوں۔ مجھے اختصار پسند ہے اور ممکن ہے کہ اس پر زیادہ تفصیل سے بات کرنے میں میں کامیاب بھی نہ ہو سکوں۔ اگرچہ لمبی تحریر سےداد بھی مل سکتی ہے پھر بھی میں اس کی خواہش نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ، میرے موجودہ کام کی نوعیت بھی یہی تقاضا کرتی ہے کہ جس قدر ممکن ہو، بنیادی تعلیم کو مختصر انداز میں پیش کیا جائے۔
جس طرح فلسفی ایمانداری اور دیانت داری کی تعریفیں بیان کرتے ہیں اور انہی سے خاص فرائض اور خوبیوں کا پورا نظام قائم کرتے ہیں۔ اِسی طرح بائبل مقدس بھی بے ترتیب نہیں ہے بلکہ ایک نہایت خوبصورت نظام پیش کرتی ہے جو فلسفیوں کے نظام سے کہیں زیادہ یقینی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ فلسفی اکثر لوگوں میں مقبول ہونے کے شوق میں اپنی بات کو بہت نفیس اور پیچیدہ انداز میں پیش کرتے ہیں تاکہ اپنی ذہانت کا اظہار کر سکیں۔ اس کے برعکس، روح القدس سادگی کے ساتھ تعلیم دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ ترتیب کا پابند نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات اِس کے ذریعے بخوبی ظاہر کر دیتا ہے کہ اسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.