The following article, The New Birth, was authored by Rev. Angus Stewart and originally published on the CPRC website. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.
نئی پیدایش
مصنف: پادری اینگس اسٹیورٹ
ترجمہ کار: ارسلان الحق
یہ بات سچ ہے کہ کوئی انسان اپنے نیک اعمال کی وجہ سے مسیحی نہیں بنتا۔ یوحنا 13:1 میں یہ بات اور بھی واضح انداز میں بیان کی گئی ہے کیونکہ یہ آیت خاص طور پر انسان کی مرضی کو نئی پیدایش جسے نئے سرے سے پیدا ہونا بھی کہا جاتا ہے ، سے خارج کر دیتی ہے۔ یوحنا تین بار بیان کرتا ہے کہ نئی پیدایش انسان کی طرف سے نہیں بلکہ مکمل طور پر خدا کی طرف سے ہے اور دو بار وہ صراحت سے انسان کی مرضی کو رد کرتا ہے، وہ (1) نہ خون سے، (2) نہ جسم کی خواہش سے، (3) نہ انسان کی خواہش سے بلکہ خدا سے پیدا ہوئے ۔
ایک شخص نئے سرے سے پیدا ہوتا ہے اور دوسرا نہیں، ایسا کیوں؟ اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ کسی خاص خاندان یا نسل سے ہے یا اس نے خود نیکی کا فیصلہ کیا یا اس کے ماں باپ یا کسی پاسبان کی منادی اُس کی نئی پیدایش کا سبب ہے۔ نئی پیدایش کسی کے توبہ کرنے، ایمان لانے یا اپنی مرضی سے کوئی نیکی یا کام کرنے سے حاصل نہیں ہوتی۔ سچ یہ ہے کہ انسان نہ تو نئی پیدایش میں کوئی تعاون کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی خواہش کرسکتا ہے۔ یوحنا 13:1 واضح طور پر فرماتی ہے، خدا کے فرزند خدا کی مطلق، خودمختار اور حاکمانہ مرضی سے خدا سے پیدا ہوئے۔ نئی پیدایش خدا کی مرضی ہے نہ کہ انسان کی (یعقوب 18:1)۔ جیسے ہوا جو جدھر چاہے چلتی ہے اور انسان نہ اس کا رخ طے کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے قابو میں لا سکتا ہے اِسی طرح روح القدس بھی خودمختاری سے کام کرتا ہے۔ وہ جسے چاہے نئی پیدایش بخشتا ہے اور جسے چاہے نہیں۔ اِسی لئے ویسٹ منسٹر اقرارالایمان بیان کرتا ہے کہ نئی پیدایش روح القدس کے ذریعے عمل میں آتی ہے جو جب، جہاں اور جیسے چاہے کام کرتا ہے (ویسٹ منسٹر اقرارالایمان، باب نمبر 10، جز 3)۔
خدا انسان کو نئے سرے سے پیدا کرتا ہے اور تب ہی وہ ایمان لاتا ہے۔ پس خدا نے لدیہ کا دِل کھولا تاکہ وہ یسوع مسیح پر ایمان لائے (اعمال 14:16)۔
یہ سچائی کہ ایک روحانی طور پر مردہ گناہ گار انسان کی نئی پیدایش مکمل طور پر خدا کے حاکمانہ اور خودمختار ارادے پر منحصر ہے (افسیوں 2:1) یسوع مسیح کی نجات بخش انجیل کے سچے پیغام کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے کیونکہ یہ اس جھوٹے تصور کی تردید کرتی ہے کہ روحانی طور پر مردہ گناہ گار انسان اپنی مرضی یا نیک اعمال سے خود نجات حاصل کر سکتا ہے۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.