The Savoy Declaration – by Dr. John Owen

An addendum to the Westminster Confession made by John Owen.

The difference between this confession (or declaration) and the Westminster Confession is this chapter. There are some other small revisions, but this is the major change. This chapter does not appear in the Westminster Confession.

ساوئی اقرار نامہ 1658ء

از : ڈاکٹر جان اوون

ترجمہ کار: ارسلان الحق

( ویسٹ منسٹر اقرارالایمان میں ایک اضافی باب جسے جان اوون نے شامل کیا)

ویسٹ منسٹر اقرارالایمان اور اس اقرارنامہ کے درمیان بنیادی فرق یہی نیا باب ہے۔ اگرچہ اس میں کچھ اور معمولی ترامیم بھی کی گئی ہیں لیکن سب سے بڑی اور نمایاں تبدیلی یہی باب ہے۔ یہ باب ویسٹ منسٹر اقرارالایمان میں شامل نہیں ہے۔

باب 20

انجیل اور اُس کے فضل کی وسعت کے بارے میں

١۔ جب اعمال کا عہد گناہ کے باعث ٹوٹ گیا اور زندگی کیلئے بے سود ہوگیاتو خدا نے اپنے برگزیدوں کو عورت کی نسل یعنی مسیح کا وعدہ دیا تاکہ وہ اُنہیں بلائے اور ان میں ایمان اور توبہ پیدا کرے۔ اس وعدے میں انجیل اپنی اصل حقیقت میں ظاہر کی گئی اور یہ گناہ گاروں کی تبدیلی اور نجات کیلئے مؤثر ٹھہری۔

٢۔ مسیح کا یہ وعدہ اور اس کے وسیلہ سے نجات صرف اور صرف خدا کے کلام میں ظاہر کئے گئے ہیں ۔ نہ تو تخلیق یا پروردگاری کے کام اور نہ ہی قدرتی عقل و سمجھ، مسیح یا اس کے ذریعے ملنے والے فضل کو کسی عمومی یا مبہم طریقے سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جو لوگ اس کے وعدے یا انجیل کے ذریعےدئے گئے مکاشفہ سے محروم ہیں، وہ اس کے ذریعے نجات بخش ایمان یا توبہ حاصل کرنے کے قابل نہیں ہو سکتے۔

٣۔ گناہ گاروں پر انجیل کا مکاشفہ مختلف زمانوں میں اور مختلف طریقوں سے کیا گیا اور اِس میں فرماںبرداری کے وعدے اور احکام شامل کیے گئے مگر یہ کن قوموں اور افراد تک پہنچے گی، یہ صرف خدا کی خودمختار حاکمانہ مرضی اور خوشنودی پر موقوف ہے۔ یہ اس بات پر مبنی نہیں کہ انسان اپنی فطری صلاحیتوں کو کس طرح استعمال کرتا ہے یا اُس نے کس قدر فطری عقل و سمجھ حاصل کی ہے۔ چونکہ کوئی بھی شخص یا قوم خود سے اس مکاشفہ کو حاصل نہیں کر سکتا اِس لئے انجیل کی منادی ہمیشہ خدا کی مرضی کی مشورت کے مطابق، کبھی زیادہ وسیع اور کبھی محدود طریقے سے مختلف قوموں اور افراد تک پہنچی ہے۔

٤۔ اگرچہ انجیل مسیح اور نجات بخش فضل کو ظاہر کرنے کا واحد ظاہری وسیلہ ہے  اور اس لحاظ سے یہ اس کیلئے کافی ہےلیکن جو لوگ گناہوں میں مردہ ہیں، ان کی نئی روحانی زندگی، زندہ ہونے یا نئے سرے سے پیدا ہونے کیلئے روح القدس کا ایک زبردست، مؤثر اور ناقابل مزاحمت کام بھی ضروری ہے۔ جب تک رُوح القدس خود یہ باطنی تبدیلی پیدا نہ کرے، کوئی دوسرا ذریعہ اُنہیں سچی توبہ یا خدا کی طرف رجوع کرنے کی طرف نہیں لا سکتا۔

٭ساوئی فرانس کا ایک علاقہ ہے۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment