The following article, Was Christ Immersed?, was authored by Brian Crossett and originally published on the CPRC website. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.
کیا مسیح کو بپتسمہ کے وقت مکمل طور پر پانی میں ڈبویا گیا تھا؟
مصنف: برائن کراسیٹ
ترجمہ کار: ارسلان الحق
بپتسماوی (صرف بالغوں کے بپتسمہ کے حامی) اکثر یہ دلیل دیتے ہیں کہ اگر ہم بپتسمہ کا صحیح طریقہ جاننا چاہتے ہیں تو اس سے بہتر مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ مسیح کی پیروی کی جائے؟ اور یقیناً اُسے مکمل طور پر پانی میں ڈبویا گیا تھا نہ کہ اُس پر پانی انڈیلا گیا یا چھڑکا گیا۔
تاہم، محض کسی متن کو سطحی طور پر پڑھ کر ہم اُس میں پہلے سے قائم خیالات شامل نہیں کریں گے بلکہ بائبل مقدس کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہوئے چند نکات پر غور کریں گے؛
١۔ یسوع بپتسمہ لینے کے لیے یوحنا اصطباغی کے پاس اُس وقت گیا جب اُس کی عمر لگ بھگ 30 برس تھی (لوقا 21:3-23)۔
٢۔ مگر یوحنا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے گا کہ میں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں (متی 14:3)۔ الغرض، گناہوں کی معافی کے لئے بپتسمہ جو توبہ کے لیے پانی سے دیا جاتا تھا (متی 11:3) یسوع کے لیے کیا فائدہ رکھتا تھا جس میں کوئی گناہ نہیں تھا؟ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پوری کرنا مناسب ہے (متی 15:3)۔ یسوع ساری راست بازی کو پورا کرنے کے لئے آیا تھا (استثنا 25:6)۔ اور راست بازی کو پورا کرنے کا مطلب شریعت کی کامل پیروی ہے۔ لیکن مسیح نے کہا کہ اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پوری کرنا مناسب ہے۔ یعنی نہ صرف اُسے بلکہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کو بھی (لفظ ہمیں پر غور کریں)۔ لہٰذا، مسیح کا یوحنا سے بپتسمہ لینا شریعت پر عمل کرنے کا معاملہ تھا لیکن سوال یہ ہے کہ کون سی شریعت؟
٣۔ جب یسوع نے ہیکل کو پاک کیا تو سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تو اِن کاموں کو کس اِختیار سے کرتا ہے؟ اور یہ اختیار تجھے کس نے دِیا ہے؟ یسوع نے سوال کو نظر انداز نہیں کیا اور نہ ہی موضوع بدلا۔ بلکہ اُس نے جواب میں ایک ایسا سوال کیا جو براہ راست اُس کے اختیار سے متعلق تھا، میں بھی تم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کس اختیار سے کرتا ہوں۔ یوحنا کا بپتسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ (متی 24:21-25) یسوع نے یوحنا کے بپتسمہ کو اپنے اختیار حاصل کرنے کے ساتھ جوڑ دیا یعنی ہیکل کو پاک کرنے اور وہاں تعلیم دینے کے لیے صرف کاہنانہ تخصیص ہی اختیار دیتی ہے۔ کیا یسوع کا اشارہ اِسی طرف تھا؟
٤۔ عبرانیوں 4:5 سے ہم سیکھتے ہیں، اور کوئی شخص اپنے آپ یہ عزت اختیار نہیں کرتا جب تک ہارون کی طرح خدا کی طرف سے بلایا نہ جائے۔ اِسی طرح مسیح نے بھی سردار کاہن ہونے کی بزرگی اپنے تئیں نہیں دی بلکہ اُسی نے دی جس نے اُس سے کہا تھا کہ تو میرا بیٹا ہے۔ آج تو مجھ سے پیدا ہوا۔ اِس سے واضح ہے کہ مسیح بھی ہارون کی مانند مخصوص کیا گیا۔
ہارون کی مخصوصیت کیسے ہوئی؟ اوّل، گنتی 47:4 میں لکھا ہے، تیس برس سے لے کر پچاس برس کی عمر تک کے جتنے خیمہ اجتماع میں خدمت کرنے اور بوجھ اُٹھانے کے کام کے لئے حاضر ہوتے تھے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں (کہ یسوع کا بپتسمہ اُس کی مخصوصیت تھی) کیونکہ یسوع کی عمر لگ بھگ 30 برس تھی (لوقا 23:3)۔ دوسری بات، کاہنوں یا لاویوں کی مخصوصیت کیسے کی جاتی تھی؟ گنتی 6:8-7 میں بیان کیا گیا ہے، لاویوں کو بنی اسرائیل سے الگ کر کے اُن کو پاک کر۔ اور اُن کو پاک کرنے کے لئے اُن کے ساتھ یہ کرنا کہ خطا کا پانی لے کر اُن پر چھڑکنا۔
ہم اِس سے کیا نتیجہ اخذ کرتے ہیں؟ مسیح ہارون کی مانند مخصوص کیا گیا۔
ہارون اور مسیح دونوں کو خدا نے مخصوص خدمت کے لیے بلایا۔
ہارون اور مسیح دونوں کی تخصیص 30 سال یا اُس سے زیادہ کی عمر میں ہوئی۔
ہارون اور مسیح دونوں کو پہلے سے مقرر کردہ شخص (ہارون کو موسیٰ، یسوع کو یوحنا اصطباغی نے) نے مخصوص کیا۔
ان دونوں کی مخصوصیت کیسے ہوئی، ہارون کی اُس پر پانی چھڑکنے سے تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ مسیح کی مخصوصیت اُس کو مکمل طور پر پانی میں ڈبو کر کی گئی؟ یا اُس پر پانی چھڑکنے سے؟
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.