The following article, written by Rev. Angus Stewart and originally published on the CPRC website, has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.
خدا دنیا کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟
مصنف: پادری اینگس اسٹیورٹ
ترجمہ کار: ارسلان الحق
بی بی سی 2 کی دستاویزی فلم، دنیا خدا کے بارے میں کیا سوچتی ہے (26 فروری 2004ء) کئی اہم اور دلچسپ سوالات اٹھاتی ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ خدا خود دنیا کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟
خدا کا کلام فرماتا ہے، کوئی راست باز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ کوئی سمجھ دار نہیں۔ کوئی خدا کا طالب نہیں۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں (رومیوں 10:3-12)۔ آدم کی گراوٹ سے، ساری دنیا شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے(1 یوحنا 19:5) اور اِسی لئے ساری دنیا خدا کے حضور سزا کے لائق ہے (رومیوں 19:3)۔
اِسی طرح مسیح نے بھی دنیا کی ایسی ہی گواہی دی ہے، کیونکہ میں اُس پر گواہی دیتا ہوں کہ اُس کے کام برے ہیں(یوحنا 7:7)۔اور سزا کے حکم کا سبب یہ ہے کہ نور دنیا میں آیا ہے اور آدمیوں نے تاریکی کو نور سے زیادہ پسند کیا۔ اِس لئے کہ اُن کے کام برے تھے (یوحنا 19:3)۔
کیونکہ دنیا کی حکمت خدا کے نزدیک بیوقوفی ہے(1 کرنتھیوں 19:3)۔اِس لئے کہ جب خدا کی حکمت کے مطابق دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہ جانا (1 کرنتھیوں 21:1).مسیح کی صلیب کے ذریعے، خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی ٹھہرایا (1 کرنتھیوں 20:1) اور دنیا کی عدالت کی (یوحنا 31:12)۔
خدا نے دنیا کے بارے میں بائبل مقدس میں جو کچھ فرمایا ہے، یہ سب فیصلے کے دن سب کے سامنے کھل کر ظاہر ہو جا ئے گا۔تب ہر کوئی جان لے گا کہ حقیقی اور زندہ خدا پر ایمان رکھنا اور اُسے موزوں طور پر سمجھنا کس قدر ضروری ہے جو پاک نوشتوں میں اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے ظاہر ہوا ہے۔
خدا اپنے برگزیدہ لوگوں کے لیے محبت اور صلح و سلامتی کے خیالات رکھتا ہے (افسیوں 4:1).مطلب یہ ہے کہ خدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دنیا کا میل ملاپ کرلیا (2 کرنتھیوں 19:5)۔ برگزیدہ لوگ خدا کے بیٹے یسوع پر ایمان رکھنے کے ذریعے بدکار دنیا پر غالب آتے ہیں (1 یوحنا 4:5-5)۔ اور وہ نئے آسمان اور نئے زمین میں داخل ہوں گے جہاں راست بازی بسی رہے گی (2 پطرس 13:3)۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.