What Would It Take to Prove Election and Reprobation?

The following article, What Would It Take to Prove Election and Reprobation?, was authored by Rev. Angus Stewart and originally published on the CPRC website. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.

برگزیدگی اور مردودیت کو ثابت کرنے کے لیے کیا درکار ہے؟

مصنف: پادری اینگس اسٹیورٹ

ترجمہ کار: ارسلان الحق

کچھ لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا واقعی بائبل مقدس یہ سکھاتی ہے کہ خدا نے کچھ لوگوں کو بغیر کسی شرط کے ہمیشہ کی زندگی اور نجات کے لئے چُن لیا ہے؟ اور بعض کو خدا نے بغیر کسی شرط کے ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاکت کے لیے چھوڑ دیا ہے؟

اِسے ثابت کرنے کے لئے کیا درکار ہے؟ اگر خدا اپنے کلام مقدس میں ہمیں ماں کے پیٹ میں موجود جڑواں بچوں کے بارے میں بتائے اور خدا فرمائے کہ ان کے پیدا ہونے سے پہلے ہی یعنی اس سے پہلے کہ انہوں نے کوئی اچھا یا برا کام کیا ہو یا ایمان لائے ہوں یا نہ لائے ہوں اُن میں سے ایک کو اُس نے اپنی محبت سے چن لیا اور دوسرے کو ردّ کر دیا۔

اگر ایک رسول (پولس) اس بات کو جانتے ہوئے کہ کچھ لوگ اس پر اعتراض کریں گے، واضح طور پر کہے کہ خدا ایسا کر کے ہرگز بےانصاف نہیں اور اس کے جواز کے طور پر پرانے عہدنامے کی آیات سے یہ ثابت کرے کہ خدا رحم اور شفقت کرنے میں خود مختار ہے اور یہ کہ نجات انسان کی مرضی، کوشش یا فیصلے پر منحصر نہیں بلکہ صرف اور صرف خدا کے رحم پر ہے۔

اگر روح القدس یعنی خدا کا روح، انسان کی اس تعلیم پر اعتراضات کو اچھی طرح جانتے ہوئے، پرانے عہد نامے سے ایک مشہور مثال دے یعنی فرعون کی جس کے دل کو خدا نے سخت کیا اور اسے ہلاک کیا تاکہ اپنی قدرت اور جلال کو ظاہر کرے۔ اور پھر اگر پاک روح اس حقیقت پر زور دے کہ دلوں کو سخت کرنا بھی خدا کے مکمل اختیار میں ہے اور اُن لوگوں کو سرزنش کرے جو خدا کے طریقوں پر اعتراض کرتے ہیں اور انہیں یہ سکھائے کہ خدا کمہار ہے اور ہم اُس کے بنائے ہوئے برتن ہیں اور وہ اپنے اختیار سے کچھ برتنوں کو عزت کے لیے بناتا ہے اور کچھ کو بےعزتی یا ہلاکت کے لیے۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام باتیں ہمیں رومیوں کے خط، 9باب، آیات 10 تا 24 میں واضح طور پر ملتی ہیں۔ اگر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ کیا واقعی بائبل مقدس غیرمشروط چناؤ (برگزیدگی) اور غیرمشروط ردّ کیے جانے (مردودیت) کی تعلیم دیتی ہے تو اُسے یہ حوالہ ضرور پڑھنا چاہیے۔

اور صرف یہی نہیں بلکہ رِبقہ بھی ایک شخص یعنی ہمارے باپ اِضحاق سے حاملہ تھی۔ اور ابھی تک نہ تو لڑکے پیدا ہوئے تھے اور نہ انہوں نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔ تاکہ خدا کا اِرادہ جو برگزیدگی پر موقوف ہے اعمال پر مبنی نہ ٹھہرے بلکہ بلانے والے پر۔ چنانچہ لکھا ہے کہ میں نے یعقوب سے تو محبت کی مگر عیسو سے نفرت۔ پس ہم کیا کہیں؟ کیا خدا کے ہاں بے انصافی ہے؟ ہرگز نہیں! کیونکہ وہ موسیٰ سے کہتا ہے کہ جس پر رحم کرنا منظور ہے اُس پر رحم کروں گا اور جس پر ترس کھانا منظور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا۔ پس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر منحصر ہے نہ دوڑ دھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خدا پر۔ کیونکہ کتابِ مقدس میں فرعون سے کہا گیا ہے کہ میں نے اِسی لئے تجھے کھڑا کیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قدرت ظاہر کروں اور میرا نام تمام رویِ زمین پر مشہور ہو۔ پس وہ جس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے اُسے سخت کردیتا ہے۔ پس تو مجھ سے کہےگا پھر وہ کیوں عیب لگاتا ہے؟ کون اُس کے اِرادہ کا مقابلہ کرتا ہے؟ اے اِنسان بھلا تو کون ہے جو خدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہوئی چیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تو نے مجھے کیوں ایسا کیوں بنایا؟ کیا کمہار کو مٹی پر اختیار نہیں کہ ایک ہی لوندے میں سے ایک برتن عزت کے لئے بنائے اور دوسرا بے عزتی کے لئے۔ پس کیا تعجب ہے اگر خدا اپنا غضب ظاہر کرنے اور اپنی قدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لئے تیار ہوئے تھے نہایت تحمل سے پیش آیا۔ اور یہ اِس لئے ہوا کہ اپنے جلال کی دولت رحم کے برتنوں کے ذریعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لئے پہلے سے تیار کئے تھے۔ یعنی ہمارے ذریعہ سے جن کو اُس نے نہ فقط یہودیوں میں سے بلکہ غیر قوموں میں سے بھی بلایا۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment