Day 6 – Preferred Before Me

Day 6 – Preferred Before Me: Who is Jesus? Devotions on the Gospel of John for Teens, Book 1
Written by Abby Van Solkema
Translated into Urdu by Sunil Samuel
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2023. All rights reserved.

No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.

Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org

Contrary to what many believe today, neither the truth that Jesus is both really God and really man nor the way that he views the people on this earth are ideas that you can simply form your own opinion on. These truths are clearly taught in the pages of Scripture and are “profitable for doctrine, for reproof, for correction, for instruction in righteousness” (2 Tim. 3:16).

So who is Jesus? John’s inspired gospel account of our Savior’s ministry will help you answer this question biblically, and it will also help you understand just how important the answer to your question is. When you fall into sin or are tempted to sin or when you suffer hardship and loss, there is great comfort in knowing who Jesus is—the Lamb of God who takes away the sin of the world.

یسوع کون ہے؟

یوحنا کی انجیل میں سےنوجوانوں کے لئے روحانی پیغامات (کتاب اوّل)

مصنفہ: ایبی وین سولکیما

مترجم: سنیل سموئیل

چھٹا دِن: مجھ سے مقدّم

یہ فریسیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کیا کہ اگر تو نہ مسیح ہے نہ ایلیاہ نہ وہ نبی تو پھر بپتسمہ کیوں دیتا ہے ؟ یوحنا نے جواب میں اُن سے کہا کہ میں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن تمہارے درمیان ایک شخص کھڑا ہے جسے تم نہیں جانتے۔ یعنی میرے بعد کا آنے والا جس کی جوتی کا تسمہ میں کھولنے کے لائق نہیں۔ یہ باتیں یردن کے پار بیت عنیاہ میں واقع ہوئیں جہاں یوحنا بپتسمہ دیتا تھا (یوحنا 1: 24- 28)۔

اتنے سالوں کی خاموشی کے بعد یوحنا بپتسمہ دینے والے کا ایک نبی کے طور پر آنا وہ یہ واحد چیز نہیں تھی جس نے یہودی راہنماؤں کی توجہ حاصل کی ۔ بلکہ جو پیغام اُس نے سنایا وہ قابلِ توجہ تھا۔ جب یوحنا نے یہودیوں سے کہا کہ انہیں توبہ کرنا اور بپتسمہ لینا چاہیے تو وہ انہیں کچھ ایسا کرنے کے لیے کہہ رہا تھا جو ایک یہودی کے لیے خاص طور پر فروتن ہونے کے برابر تھا۔بپتسمہ ایک ایسی رسم تھی جو عام طور پر غیر اقوام کے لئے مقرر کی گئی تھی جو یہودی مذہب اختیار کرنا چاہتے تھے۔جب وہ انہیں بپتسمہ لینے کے لیے کہہ رہا تھا تو بنیادی طور پروہ انہیں ناپاک کہہ رہا تھا۔ اِس سے یہودی راہنما شدید غصہ ہوئے۔

یہودی یہ نہ سمجھ سکے کہ موعودہ مسیح اُن کے درمیان موجود ہے۔ وہ اِس حقیقت کو بھی نہیں سمجھ سکے کہ فروتنی مسیحی زندگی کا اہم لازمی حصہ ہے۔ اُن کا دھیان صرف خود پر اور خود کے لئے راست بازی حاصل کرنے پر تھا۔

لیکن فروتنی ایک اخلاقی عمل ہے جسے یوحنا بپتسمہ دینے والے نے بخوبی سمجھ لیا۔ ایک نبی کے طور پر اس کی ساری خدمت کا مقصد مسیح کی طرف توجہ دلانا تھا نہ کہ خود پر۔ یوحنا کو خدا کی طرف سے ایک عظیم بلاوا ملا۔ پھر بھی اُس نے فروتنی سے پہچانا کہ وہ خدا کے مجسم بیٹے کی عظمت و بزرگی کے مقابلے میں کتنا حقیر ہے۔ فریسیوں کے سوال کے جواب میں اُس نے کہا کہ وہ یسوع کی جوتی کا تسمہ کھولنے کے لائق بھی نہیں۔ یہ ایک ایسا کام تھا جو عام طور پرغلام کیا کرتے تھے۔

آج بھی فروتنی مسیحی زندگی کا اہم لازمی حصہ ہے۔ہم یوحنا بپتسمہ دینے والے کی فروتنی سے سبق حاصل کر سکتے ہیں۔ جب آپ یوحنا کی انجیل کو مزید پڑھیں گے تو آپ یسوع کی زمینی خدمت کے دوران میں اُس کی کامل فروتنی کا نمونہ بھی دیکھیں گے۔

فروتن ہونے کے لیے مسیحیوں کو خدا کے کلام کے آئینہ میں درست اور حقیقت پسندی پر مبنی شخصی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ فطری طور پر ہم نااہل ہیں پر خدا کے فضل سے مسیح میں ہماری اہمیت کیا ہے ۔ فروتن زندگی خود سے نفرت کرنے سے ظاہر نہیں ہوتی بلکہ شکرگذاری، خوشی اور قناعت کے ساتھ اُس پر عمل کرنے سے جس کے لئے خدا نے آپ کو بلایا ہے۔ فروتنی یہ ہے کہ ہم ہمیشہ اِسی بات کے طالب رہیں کہ خود کی بجائے صرف خدا کے نام کو جلال ملے۔

شخصی جائزہ: اپنے آپ سے سوال کریں کہ

١۔ کیا دوسرے لوگ آپ کو فروتن شخص کے طور پر جانتے ہیں؟ کیوں یا کیوں نہیں؟

٢۔ فروتنی میں بڑھنے کے لیے آپ کون سے طریقے اختیار کر سکتے ہیں؟

اپنے آسمانی باپ سے دعا کرتے وقت

١۔ خدا کی ناقابلِ بیان عظمت اور بزرگی کے لئے اُس کی ستایش کریں۔

٢۔ اُس وقت کے لئے اقرار کریں جب آپ غرور کے گناہ میں مبتلا ہوئے۔

٣۔ خدا سے درخواست کریں کہ فروتنی میں بڑھنے کے لئے وہ آپ کی مددکرے۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment