Free Will: Does Salvation Depend on a Person’s Choice?

The following article, Free Will: Does Salvation Depend on a Person’s Choice?, was authored by Ronald Hanko and originally published on the CPRC website. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.

آزاد مرضی: کیا انسان کی نجات اُس کی اپنی مرضی اور فیصلے پر منحصر ہے؟

مصنف: پادری رونالڈ ہینکو

ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق

پروٹسٹنٹ اصلاح کے زمانے میں مارٹن لوتھر نے ایک کتاب لکھی جس کا عنوان تھا اِرادے (مرضی) کی غلامی جو 1525ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب ایک شخص ایراسمس کی تعلیمات کے خلاف لکھی گئی تھی جو یہ تعلیم دیتا تھا کہ انسان کو آزاد مرضی حاصل ہے یعنی یہ کہ انسان خود فیصلہ کر سکتا ہے کہ وہ نجات پانا چاہتا ہے یا نہیں۔ لوتھر نے ایراسمس سے کہا کہ آزاد مرضی کا مسئلہ اصلاحِ کلیسیا کے تمام معاملات میں سب سے اہم ہے۔ اُس نے لکھا، تم [ایراسمس] نے مجھے پاپائیت، برزخ، معافی ناموں اور دوسرے چھوٹے موٹے معاملات سے پریشان نہیں کیا جو اصل مسائل کی نسبت معمولی باتیں ہیں۔ بلکہ تم ہی وہ شخص ہو جس نے اُس اصل نکتے کو پہچانا ہے جس پر تمام سچائی کا دار و مدار ہے اور تم نے براہِ راست اُس کو نشانہ بنایا ہے۔

لیکن، لوتھر کی واضح تعلیم کے باوجود، آج بیشتر پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں نے ایراسمس کی آزاد مرضی والی تعلیم کو قبول کر لیا ہے۔ آزاد مرضی کا عقیدہ درج ذیل باتوں کی تردید کرتا ہے؛

١۔ تقدیر کے ازلی ارادے کا انکار: خدا نے اپنی حکمت اور مرضی سے ازل (بنای عالم سے پیشتر ہی) سے ہی سب کچھ مقرر اور متعین کر رکھا ہے حتیٰ کہ یہ بھی کہ کون نجات پائے گا (افسیوں 3:1-6)۔ آزاد مرضی کی تعلیم یہ ہے کہ انسان کی نجات کا فیصلہ دراصل انسان کی اپنی مرضی اور فیصلے پر منحصر ہے۔

٢۔ یہ اس بات کا انکار ہے کہ نجات بخش ایمان خدا کی طرف سے بخشش ہے: بائبل مقدس سکھاتی ہے کہ نجات بخش ایمان خدا کی بخشش ہے اور یہ انسان کی طرف سے نہیں (افسیوں 8:2-10)۔ اس کے برعکس آزاد مرضی کی تعلیم یہ ہے کہ انسان اپنی مرضی سے فیصلہ کرتا ہے کہ وہ مسیح پر ایمان لائے یا نہیں۔

٣۔ یہ اس سچائی کا انکار ہے کہ مسیح نے صرف اپنے لوگوں کے لیے جان دی: بائبل مقدس واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ مسیح اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے نجات دے گا (متی 21:1)۔ اس کے برعکس آزاد مرضی کی تعلیم یہ ہے کہ مسیح بغیر کسی استثنا کے، سب انسانوں کے واسطے مؤا مگر نجات اُنہیں ہی ملے گی جو اُسے اپنی آزاد مرضی سے قبول کرنے کا فیصلہ کریں۔

آزاد مرضی کی تعلیم دورِ حاضرہ کی انجیلی منادی اور بشارت میں نمایاں ہے۔ ایسی منادی جس میں لوگوں سے التجا کی جائے کہ وہ مسیح کو قبول کرنے کے لئے اپنے ہاتھ اُٹھائیں، منبر پر آئیں ، اُس کے لئے اپنے دِل کا دروازہ کھولیں اور اُسے اپنے دِل میں جگہ دیں۔ یہ سب طریقے اس لئے استعمال کئے جاتے ہیں کہ لوگ فیصلہ کرنے پر آمادہ ہو سکیں۔ یہ سب باتیں اِسی مفروضے کی وجہ سے ہیں کہ انسان کی نجات اُس کی اپنی آزاد مرضی اور فیصلہ پر منحصر ہے۔

ہم ایمان رکھتے ہیں کہ انسان کی مرضی (انسان کی گناہ آلودہ فطرت کے باعث) گناہ کی غلامی کے زیر اثر ہے وہ نہ صرف نیکی اور بھلائی کرنے کے اہل نہیں بلکہ نیکی اور بھلائی کا طالب بھی نہیں (رومیوں 7:8-8)۔ بالخصوص اپنی عظیم بھلائی کے یعنی اپنی آزاد مرضی سے خدا اور مسیح پر ایمان نہیں لا سکتا۔

ہمارا ایمان یہ ہے کہ تب تک کوئی انسان مسیح پر ایمان نہیں لا سکتا جب تک اُس کو یہ ایمان آسمان سے نہ دِیا جائے (یوحنا 44:6)۔

ہم یہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ انسان کی نجات کا فیصلہ اُس کی اپنی آزاد مرضی اور فیصلے پر منحصر نہیں بلکہ خدا کے خود مختار اور ازلی ارادے (تقدیر) یعنی مرضی پر منحصر ہے (اعمال 48:13 ، فلپیوں 13:2)۔

تو پھر سوال یہ ہے کہ اگر نجات خدا کے خود مختار اور ازلی ارادے (تقدیر) یعنی مرضی پر منحصر ہے تو پھر ہم انجیل کی عوامی منادی کیوں کرتے ہیں؟ بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ انجیل نجات کے لئے خدا کی قدرت ہے (رومیوں 16:1)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انجیل کی منادی کے ذریعے خدا اپنے برگزیدہ لوگوں کو ایمان اور توبہ کی توفیق بخشتا ہے اور وہ مسیح میں نجات پاتے ہیں۔

خدا کرے کہ انجیل بہتیروں کے لیے نجات کا ذریعہ ہو۔ آمین۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment