New Life through an Oath

Day 14 – New Life through an Oath
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.

No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.

Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org

چودھواں دِن: ایک عہد کے ذریعے نئی زندگی

مصنف: مائیک ویلتھاؤس

ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق

زبور 15

بعض اوقات کسی جگہ کا نام ہی اُس کے بارے میں سب کچھ ظاہر کر دیتا ہے۔ اِسی طرح ایک جگہ کا نام ہے، لودبار۔ اس کا مطلب ہے، بے آب و گیاہ یا کوئی چیز نہیں۔ اگر اِن دونوں الفاظ کو ملا دِیا جائے تو اِس کا یہی مطلب اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کچھ نہیں۔ یروشلیم سے بہت دُور، عصر حاضر کا لودبار اُردن میں واقع ہے، اسرائیل میں نہیں۔ یہ گلیل کی جھیل کے مشرق میں، دریائے اُردن کے پار ایک خشک اور ویران بیابان میں ہے۔ ایسی ویران جگہ کون جانے کا سوچےگا؟

ایسا شخص جو ایسی جگہ چھپا ہوا ہو اور خوف میں زندگی بسر کر رہا ہو۔ مثال کے طور پر مفیبوست۔ وہ یونتن کا بیٹااور ساؤل بادشاہ کا پوتا تھا۔ کیا آپ توقع کریں گے کہ اُس کے نام کا مطلب شرمسار ہو؟ مفیبوست ہر صبح یہ دعا کرتے ہوئے بیدار ہوتا تھا کہ داؤد بادشاہ اُسے کہیں نہ ڈھونڈ لے۔ اسُے معلوم تھا کہ اس زمانے کی روایت کے مطابق نیا بادشاہ مخالف خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد کو ختم کر دیتا تھا۔ مفیبوست ساؤل بادشاہ کے گھرانے کا واحد وارث تھا جو ابھی بھی زندہ تھا۔

صرف یہی نہیں، وہ لنگڑا بھی تھا۔ وہ صرف پانچ برس کا تھا جب اسے یہ خبر ملی کہ فلستیوں نے اس کے دادا ساؤل اور والد یونتن کو قتل کر دیا ہے۔ اس کی دایہ اسے اٹھا کر بھاگنے لگی تاکہ اسے محفوظ جگہ لے جا سکے مگر اُس نے جو بھاگنے میں جلدی کی تو ایسا ہوا کہ وہ گر پڑا اور اُس کی ٹانگیں ہمیشہ کے لیے ناکارہ ہو گئیں۔وہ کئی سال لودبار جیسی ویران جگہ میں غریبی اور بےبسی میں جیتا رہا۔ اُس کے لئے ہر طرف ناامیدی اور مایوسی تھی۔ ہے نا؟ لیکن اس کی زندگی بدلنے والی تھی۔

جب ہم 1 سموئیل 20 کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ داؤد اور یونتن نے آپس میں ایک عہد کیا تھا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے خاندانوں پر ہمیشہ مہربان رہیں گے۔ داؤد اس عہد کو نہیں بھولا۔ کئی سال گذرنے کے بعد داؤد نے کہا کیا ساؤل کے گھرانے میں سے کوئی باقی ہے جس پر میں یونتن کی خاطر مہربانی کروں؟ (2 سموئیل 1:9)۔ جب اسے پتا چلا کہ مفیبوست لودبار میں رہتا ہے تو اس نے اسے فوراً بلوایا۔ تصور کریں کہ مفیبوست کا کیا حال ہوگا جب بادشاہ کے خادم اُس لینے کے لئے آئے؟ یروشلیم کے اس طویل سفر کے دوران میں وہ جوں جوں آگے بڑھتا گیا، اس کی گھبراہٹ بھی بڑھتی گئی، یہ سوچ سوچ کر کہ وہاں اس کا کیا انجام ہوگا؟

لیکن داؤد نے یونتن سے کیے گئے عہد کو سنجیدگی سے نبھایا۔ زبور 15 میں جب وہ اس شخص کی صفات بیان کرتا ہے جو خدا کی حضوری میں رہ سکتا ہے وہ جو قسم کھا کر بدلتا نہیں خواہ نقصان ہی اُٹھائے (آیت 4)۔ یعنی وہ شخص جو اپنے وعدے پورے کرتا ہے چاہے اسے نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ داؤد کے پاس اِس عہد کو پور ا کرنے کی کوئی ظاہری وجہ نہیں تھی کیونکہ یونتن جو اِس عہد کا واحد گواہ تھا، مر چکا تھا۔ پھر داؤد نے مفیبوست سے کیسا سلوک کیا؟

داؤد اسے بلوا کر محل میں لایا۔ اُس سے نرمی سے بات کی۔ اسُے اس کے نام سے پکارا (2 سموئیل 6:9)۔ اُس کی ساری خاندانی زمین اسے واپس لوٹائی (آیت 7)۔ مفیبوست اور اس کے بیٹے میکا کو عمر بھر بادشاہ کی میز پر کھانا کھانے کی اجازت دی (آیت 13)۔ یونتن کی خاطر داؤد نے مفیبوست پر محبت بھری مہربانی کی جو ایک غریب، خوفزدہ اور اپاہج انسا ن تھا۔ مفیبوست کو نئی زندگی ملی، صرف اس عہد کی وجہ سے جو داؤد نے خدا کے فضل سے پورا کیا۔

تصور کریں کہ مفیبوست کی جگہ آپ ہیں۔ مسیح کے ساتھ اپنے رشتے پر غور کریں۔ ہم گناہ کی وجہ سے روحانی طور پر اپاہج اور شکستہ ہیں۔ خود کو مسیح کے لائق بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ ہماری گناہ آلودہ فطرت ہمیں اس دنیا کے بنجر بیابان میں بے یارومددگار چھوڑ دیتی ہے۔ اگر ہم خود پر چھوڑ دئے جائیں تو ہم بھی لودبار میں رہنے والوں کی طرح ہیں۔ ہم بھی اپنی حالت کے اعتبار سے مفیبوست یعنی شرمسار ہیں۔ ہمیں نئی زندگی کی ضرورت ہے۔

لیکن خوشخبری یہ ہے کہ بادشاہ مسیح نے آپ کو اِسی حالت میں دیکھا اور آپ کو نئی زندگی بخشی۔ اس نے آپ کو بنایِ عالم سے پیشتر اپنے خاندان کا حصہ ہونے کے لئے چن لیا ہے۔ اس نے آپ کو بلایا ہے کہ آپ اس کے خیمہ میں رہیں اور اس کے کوہِ مقدس پر سکونت کریں (زبور 1:15)۔ وہ آپ کو آپ کا نام لے کر بلاتا ہے (یوحنا 3:10)۔ وہ آپ کو لودبار کی بے آب و گیاہ جگہ سے نکال کر اپنے کلام کی ہری ہری چراگاہوں میں لایا ہے۔ اس نے آپ کے لیے میز تیار کی ہے تاکہ آپ اس کے ساتھ کھانا کھائیں (زبور 5:23)۔ آپ مسیح کے وسیلے سے دولت مند ہو گئے ہیں (2 کرنتھیوں 9:8)۔ یہ نئی زندگی آپ کی ہے، اس عہد کی وجہ سے جو مسیح نے آپ کے لیے کیا؛ میں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا (یوحنا 28:10)۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ عہد ٹوٹ نہیں سکتا کیونکہ وہ اسے اپنے ہی نام کی قسم کھا کر قائم کرتا ہے (عبرانیوں 13:6)۔ اس کا عہد بالکل پکا ہے۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment