Bursting with Praise

Day 9 – Bursting with Praise
Journey Through the Psalms: A Thirty-Day Devotional
Written by Mike Velthouse
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used by permission of the Reformed Free Publishing Association
Copyright © 2024. All rights reserved.

No part of this text may be reproduced, stored in a retrieval system, distributed to other web locations for retrieval, published in other media, mirrored at other sites, or transmitted in any form or by any means—for example, electronic—without the prior written permission from the publishers.

Reformed Free Publishing Association
1894 Georgetown Center Drive
Jenison, MI 49428
https://www.rfpa.org

نواں دِن: مدح سرائی سے لبریز

مصنف: مائیک ویلتھاؤس

ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق

زبور 18

کیا آپ نے کبھی اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ کے مغربی حصے کا سفر کیا ہے اور ییلوسٹون نیشنل پارک دیکھا ہے؟ وہاں ایک مشہور گرم پانی کا چشمہ ہے جسے اولڈ فیتھ فل کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا چشمہ ہے جو بہت گرم پانی اور بھاپ کو زور سے آسمان کی طرف اچھالتا ہے۔ دنیا میں ایسے چشمے بہت کم ہیں، تقریباً ایک ہزار اور اُن میں سے آدھے ییلو سٹون میں ہیں۔

جب زیر زمین پانی آتش فشانی چٹانوں کی وجہ سے بے حد گرم ہو جاتا ہے تو وہ بھاپ بن کر باہر نکلنا چاہتا ہے لیکن نکل نہیں پاتا۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دباؤ بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ کوئی چھوٹا سا راستہ ملتے ہی پانی اور بھاپ ایک دھماکے کی طرح اوپر کی طرف بلند ہو جاتے ہیں کبھی کبھی 180 فٹ تک۔ گرم پانی کا چشمہ اپنے اندر کے دباؤ کو مزید روک نہیں پاتا اور یوں پھٹ پڑتا ہے جیسے اپنے خالق کا شکر ادا کر رہا ہو کہ اسے بالآخر باہر نکلنے کا موقع ملا اور دیکھنے والے اس منظر پر حیرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

زبور 18 داؤد کے دِل سے پھوٹنے والی مدح سرائی کا ایک چشمہ ہے۔ پندرہ سال تک وہ ساؤل بادشاہ سے بھاگتا، چھپتا اور جان بچاتا رہا۔ مگر اب وہ وقت ختم ہو چکا ہے۔ ساؤل مر گیا اور داؤد خدا کے وعدہ کے مطابق وقت مقرر پر بادشاہ بن گیا۔ اس لیے زبور 18 کے عنوان میں لکھا ہے کہ اِس گیت کے الفاظ اُس نے خداوند سے اُس روز کہے جب خداوند نے اُسے اُس کے سب دشمنوں اور ساؤل کے ہاتھ سے بچایا۔ جب داؤد نے لکھنا شروع کیا تو رُکا نہیں۔ یہ زبور طویل مزامیر میں تیسرے نمبر پر آتا ہے، پچاس آیات پر مشتمل اور خدا کی تعظیم اور اس کی مدح سرائی سے لبریز۔

اے خداوند! اے میری قوت! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔ اس زبور کا آغاز کیا ہی خوبصورت ہے۔ میں نے تجھ سے محبت رکھی ہے، اب بھی رکھتا ہوں اور ہمیشہ رکھوں گا۔ مگر داؤد صرف نام خداوند پر نہیں رُکتا۔ وہ اپنی دعاؤں میں خدا کے مختلف نام لینا پسند کرتا تھا۔ غور کریں کہ اس زبور میں اس نے خدا کے کتنے ناموں کا استعمال کیا ہے، میری چٹان، میرا قلعہ، میرا چھڑانے والا، میرا خدا، میری قوت، میری سپر، میری نجات کا سینگ، میرا اونچا برج۔ صرف ابتدائی دو آیات میں آٹھ نام!

کیا خدا کے نام آپ کے لیے بھی معنی رکھتے ہیں؟ کیا آپ انہیں صبح کی دعا میں یاد رکھیں گے؟ اور رات کو سوتے وقت؟ بائبل مقدس میں خدا نے ہمیں اپنے نام بتائے ہیں، ان کے ذریعے ہم اسے اور بہتر طور پر جان سکتے ہیں۔

بائبل مقدس کے مطالعہ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ساؤل نے دس سے زیادہ مرتبہ داؤد کو مارنے کی کوشش کی۔ اس پس منظر میں داؤد کی مدح سرائی کی شدت سمجھ آتی ہے۔ زبور 18 میں وہ اپنی مختلف مشکلوں کا ذکر کرتا ہے، موت کی رسیوں کا (اس کا دوست یونتن جنگ میں مر گیا)، بے دِینی کے سیلابوں کا (ساؤل نے تین ہزار سپاہیوں کے ساتھ مل کر داؤد کا تعاقب کیا)، پاتال کی رسیوں کا (غاروں میں چھپنا)، موت کے پھندے کا (زیف کے لوگوں کی غداری)، زورآور اور نہایت زبردست دشمن کا (دوئیگ ادومی)، اُس سے عداوت رکھنے والے (ساؤل بادشاہ) اور دیگر دشمنوں مثلاً فلستیوں کا۔ ان سب برسوں میں خدا نے اسے خوف، خطرے اور پریشانی سے بچائے رکھا اور داؤد اِس محبت کا اظہار کرتا ہے۔

پورے زبور میں داؤد کی عاجزی نمایاں ہے۔ وہ اب بادشاہ ہے مگر اپنی بادشاہت کا کوئی ذکر نہیں کرتا۔ پچاس آیات میں کوئی اپنی تعریف نہیں۔ حتیٰ کہ عنوان میں بھی اسے خداوند کا بندہ کہا گیا ہے نہ کہ اسرائیل کا بادشاہ۔ میرا نجات دینے والا خدا ممتاز ہو! (آیت 46)

کیا کبھی آپ کو یوں لگتا ہے کہ خداوند کے حضور آنا آپ کے لیے ایک بوجھ ہے یا آپ خداوند کے حضور آنے میں اکتاہٹ محسوس کرتے ہیں؟ کیا کبھی آپ اتوار کی صبح اٹھ کر افسردہ ہو جاتے ہیں کہ آج کچھ دلچسپ نہیں کر سکیں گے؟ یا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ اپنے دِن کا آغاز یا اختتام دعا کے بغیر ہی کر دیتے ہیں؟ اگر آپ خدا کی دی ہوئی برکتوں پر غور کریں تو ایسا نہیں ہوگا؛ پیارا گھر، مضبوط کلیسیا، خدا ترس دوست، خوراک، رہائش اور کپڑے سب کچھ فراوانی کے ساتھ۔اور اِن سب سے بڑھ کر یہ کہ خدا نے آپ کو مسیح یسوع میں ابدی نجات بخشی اور کیسے گناہ کی غلامی سے آزاد کیا ہے۔ جب آپ ان سب باتوں پر غور کرتے ہیں تو کیا آپ کا دِل ایک گرم پانی کے چشمہ کی طرح اپنے باوفا خالق اور خدا کی مدح سرائی کے لیے نہیں اُچھلتا اور آپ اُس کی تعظیم کئے بغیر نہیں رہ پاتے؟

آپ اِس مدح سرائی کا اظہار کیسے کریں گے؟ اِس لئے اے خداوند! میں قوموں کے درمیان تیری شکرگذاری اور تیرے نام کی مدح سرائی کروں گا (آیت 49)۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment