The Biblical Qualifications for Elders and Deacons (An Exegesis of 1 Timothy 3:2–13)
Written by: Archibald Alexander Allison
Translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq
Translated and used with permission from the Committee on Christian Education of the Orthodox Presbyterian Church. This material originally appeared, in substance, in Ordained Servant (a publication of the Committee on Christian Education), vol. 3, pp. 80–96; and vol. 6, pp. 4–9, 31–36, 49–54.
بائبلی اہلیت برائے کلیسیائی بزرگان (ایلڈر)
مصنف: آرچیبالڈ الیگزینڈر ایلیسن
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
ایک بیوی کا شوہر
پس نگہبان کو بے الزام۔ ایک بیوی کا شوہر۔ پرہیزگار۔ متقی۔ شایستہ۔ مسافرپرور اورتعلیم دینے کے لائق ہونا چاہیے۔ نشہ میں غل مچانے والا یا مار پیٹ کرنے والا نہ ہو بلکہ حلیم ہو۔ نہ تکراری نہ زر دوست۔ اپنے گھر کا بخوبی بندوبست کرتا ہو اور اپنے بچوں کو کمال سنجیدگی سے تابع رکھتا ہو۔ (جب کوئی اپنے گھر ہی کا بندوبست کرنا نہیں جانتا تو خدا کی کلیسیا کی خبرگیری کیونکر کرے گا؟)۔ نومرید نہ ہو تاکہ تکبر کرکے کہیں ابلیس کی سی سزا نہ پائے۔ اور باہر والوں کے نزدیک بھی نیک نام ہونا چاہیے تاکہ ملامت میں اور ابلیس کے پھندے میں نہ پھنسے (1 تیمتھیس 2:3–7)۔
ڈھانچہ
پہلی اہلیت جو پولس بیان کرتا ہے یہ ہے کہ نگہبان بے الزام ہو یعنی کوئی اُسے ملامت نہ کرسکے۔ اس کے بعد والی اہلیتیں اُن خاص پہلوؤں کی وضاحت کرتی ہیں جن میں نگہبان کو بے الزام ہونا چاہیے۔ ایک بیوی کا شوہر (یا ایک ہی عورت سے وفادار رہنے والا مرد ) وہ پہلا خاص پہلو ہے جس کا رسول یہاں ذکر کرتا ہے۔
توضیح
پطرس اپنا پہلا خط اِن الفاظ سے شروع کرتا ہے، پطرس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا رسول ہے، اگرچہ پطرس ایک رسول ہے پھر بھی اپنے آپ کو شریک بزرگ کہتا ہے، تم میں جو بزرگ ہیں میں اُن کی طرح بزرگ اور مسیح کے دُکھوں کا گواہ اور ظاہر ہونے والے جلال میں شریک بھی ہو کر اُن کو نصیحت کرتا ہوں۔ کہ خدا کے اُس گلہ کی گلہ بانی کرو جو تم میں ہے (1 پطرس 1:5–2)۔ ان دونوں حوالوں سے واضح ہے کہ رسول بھی بزرگ تھے (جنہیں بزرگ اور نگہبان دونوں کہا گیا ہے)۔ 1 کرنتھیوں 8:7–9 سے ہم سیکھتے ہیں کہ پولس رسول جو 1 تیمتھیس اور ططس دونوں خطوط کا مصنف ہے، غیر شادی شدہ تھا۔ پھر بھی وہ مسیح یسوع کے حکم سے مسیح یسوع کا رسول تھا (1 تیمتھیس 1:1)۔ رسول ہونے کے ناتے پولس بھی خدا کے گلہ میں ایک بزرگ اور نگہبان تھا۔ اُس نے یہ خط ایمان کے لحاظ سے اپنے سچے فرزند تیمتھیس کے نام لکھا (2:1) کہ اُسے معلوم ہو جائے کہ خدا کے گھر یعنی زندہ خدا کی کلیسیا میں جو حق کا ستون اور بنیاد ہے کیوں کر برتاؤ کرنا چاہیے (15:3)۔ پولس اکثر اپنے آپ کو ایک نمونہ کے طور پر پیش کرتا تھا کہ تیمتھیس کو نگہبان کی حیثیت سے کیا کرنا چاہیے۔
اس پس منظر میں ایک بیوی کا شوہر ہونے کی شرط سے یہ نتیجہ نکالنا کہ بزرگ کا لازمی طور پر شادی شدہ ہونا ضروری ہے، کلام مقدس کے مفہوم کو بگاڑنے کے مترادف ہے۔
اِس شرط کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص شادی شدہ ہے یا شادی شدہ رہا ہے تو خدا کی نگاہ میں اُس کی ایک سے زیادہ بیویاں نہیں ہونی چاہئیں۔ یہ اس زمانے میں نگہبان کے لیےکثرت ازدواج کی صاف ممانعت ہے جب بعض مردوں کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوتی تھیں (دیکھیں، تفاسیر کرسسٹم اور کالون)۔ نیا عہدنامہ بھی اسی حکم الٰہی کی توثیق کرتا ہے جو تخلیق کے آغاز سے خدا نے مقرر کیا کہ اِس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے (پیدائش 24:2 ،متی 5:19 ، افسیوں 31:5)۔ وہ مرد جو اپنی بیویوں کو ناحق طلاق دیتے ہیں یا دوسری عورت سے شادی کر لیتے ہیں یوں کہ خدا کی نظر میں وہ ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں وہ خدا کی شریعت کی خلاف ورزی کے سبب کلیسیا جو کہ خداوند یسوع مسیح کی دلہن ہے، کلیسیائی عہدے رکھنے کے اہل نہیں۔ نکتہ یہ ہے کہ بزرگ شادی (اور طلاق) سے متعلق خدا کی شریعت کے مطابق بے الزام ہونا چاہیے۔ اگر کوئی شخص بائبل مقدس کے احکام کے مطابق اور خدا کی منظوری سے اپنی بیوی سے جدا ہو کر دوبارہ شادی کر سکتا ہے تو وہ اب بھی نگہبان کے عہدے کے لیے اہل ہے۔
پولس کسی ایسے شخص کو صرف اس وجہ سے خارج نہیں کرتا کہ اُس نے دوبارہ شادی کی ہے (ملاحظہ ہو، 1 تیمتھیس 14:5 اور 3:4 ، رومیوں 2:7–3 ، 1 کرنتھیوں 8:7–9)۔ اگر کسی شخص کی بیوی وفات پا گئی ہو اور اس نے دوسری شادی کر لی ہو تو وہ بدستور بزرگ بن سکتا ہے۔ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، بزرگ کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکیزگی اور وفاداری میں دوسروں کے لیے نمونہ ہو جیسا کہ ساتویں حکم میں تاکید کی گئی ہے۔ شادی شدہ بزرگ کو اپنی ایک بیوی کے ساتھ وفادار رہنا لازم ہے جب تک وہ زندہ ہے۔ بدکاری اور حرام کاری کلیسیا کے عہدے داروں میں برداشت نہیں کی جا سکتی۔ اگر دو یا تین گواہ یہ ثابت کر دیں کہ کسی شخص نے ایسے گناہ کیے ہیں تو وہ کسی کلیسیائی عہدے کا اہل نہیں رہتا۔
پولس یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بزرگ کا شادی شدہ ہونا عمومی بات ہے۔ زیادہ تر لوگ شادی ہی کرتے ہیں،چاہے وہ کلیسیا کے خادم ہوں یا عام مرد۔ لیکن کچھ لوگ خدا کی بادشاہی کی خاطر یا پیدائش کے اعتبار سے یا حالات کے سبب غیر شادی شدہ رہنے کے لئے بلائے جاتے ہیں (متی 12:19)۔
حاصل کلام
١۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ خدا اپنے کلام مقدس میں شادی اور طلاق سے متعلق کن باتوں سے منع کرتا ہے اور کن باتوں کی اجازت دیتا ہے۔ اِسی سے ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ جو شخص نگہبان (کلام سنانے اور تعلیم دینے والے بزرگ اور انتظام کرنے والے بزرگ ) کے عہدہ کے لئے اُمیدوار ہے،صرف ایک بیوی کا شوہر ہے۔
٢۔ مرد کا شادی کرنا اور اپنے گھر کا انتظام کرنے کا تجربہ حاصل کرنا عمومی بات ہے تاکہ وہ جان سکے کہ خدا کی کلیسیا کی دیکھ بھال کیسے کی جائے (1 تیمتھیس 4:3–5)۔
٣۔ وہ مرد جو بدچلن اور بدکار ہوں اور اپنی بیویوں کے ساتھ بے وفا ہوں اور اُنہیں ناحق طلاق دیں اور ناجائز طور پر دوسری شادی کریں یا اپنی بیویوں کی اُس طرح دیکھ بھال نہ کریں جس طرح اُنہیں کرنا لازم ہے، نگہبان کے عہدے کے لائق نہیں اور نہ اس عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔
٤۔ عورتیں نگہبان نہیں بن سکتیں۔
٥۔ نگہبان کا شادی شدہ ہونا ضروری نہیں ہے اور نا ہی ایسا حکم ہے. بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بے داغ رہے کیونکہ خدا حرام کاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا (عبرانیوں 4:13)۔ شادی ایک پاک بندھن ہے جسے خدا کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے۔ کلیسیائی عہدیداروں کے لئے لازم ہے کہ اپنی ازدواجی زندگی میں پاکیزگی کے طالب اور خدا کے حکموں کی فرماں برداری کے ساتھ زندگی گذاریں تاکہ اپنے گلہ کے لئے نمونہ بنیں۔ گھر کے سربراہ کے طور پر ان کا تجربہ کلیسیائی جماعت کی دیکھ بھال میں بھی مددگار ہوگا۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.