The following article, What Is the Reformed Faith?, was authored by Ronald Hanko and originally published on the CPRC website. It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.
اصلاحی ایمان سے کیا مراد ہے؟
مصنف: رونالڈ ہینکو
ترجمہ و تالیف: ارسلان الحق
پرانے عہد نامے کے انبیا نے یہوداہ کو اُن بڑے خطرات کے بارے میں جن کا انہیں سامنا تھا خبردار کیا۔خداوند فرماتا ہے، میرے لوگ عدم معرفت سے ہلاکت ہوئے۔ چونکہ تو نے معرفت کو رد کیا اِس لئے میں بھی تجھ کو رد کروں گا تاکہ تو میرے حضور کاہن نہ ہو اور چونکہ تو اپنے خدا کی شریعت کو بھول گیا ہے اِس لئے میں بھی تیری اولاد کو بھول جاؤں گا (ہوسیع 6:4)۔ عاموس نبی نے خبردار کیا، خداوند خدا فرماتا ہے دیکھو وہ دِن آتے ہیں کہ میں اِس ملک میں قحط ڈالوں گا۔ نہ پانی کی پیاس اور نہ روٹی کا قحط بلکہ خداوند کا کلام سننے کا (عاموس 11:8)۔
افسوس کہ عصر حاضر کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے جیسی پرانے عہد نامہ کے انبیا کے دور میں تھی۔ ٹائمز اخبار نے اپنے 30 جنوری 1993 ء کے شمارے میں لکھا، اصل صورتِ حال (انگلینڈ میں) کیا ہے؟ ایمان رکھنے والے، عبادت کرنے والے مسیحی ہماری قوم کا ایک نہایت چھوٹا سا حصہ ہیں۔ ہماری آبادی کا نوّے فیصد یا اس سے زائد حصہ مسیحیت کے بارے میں تقریباً کچھ علم نہیں رکھتا۔ یہ بہت افسوسناک بیان ہے۔ان مٹھی بھر لوگوں میں بھی عقائد کے لحاظ سے اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں اصلاحی ایمان کی منادی کی اشد ضرورت ہے۔
آج صورتِ حال ایسی کیوں ہے؟ ہم آخری دِنوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں (اعمال 17:2)۔ اس زمانے میں ہمارے خداوند کا کلام پورا ہو رہا ہے کہ بہتیرے ایمان سے برگشتہ ہوجائیں گے (1 تیمتھیس 1:4) اور بے دِینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی (متی 12:24)۔قابل نفرت مادہ پرستی نے معاشرے کو زہر آلود کردیا ہے۔ مزید سے مزید تر تفریحات حتیٰ کہ مکروہات کے لئے دیوانگی بڑھتی جا رہی ہے۔ ٹھٹھا کرنے والے اب بھی یہی کہتے ہیں، اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیونکہ جب سے باپ دادا سوئے ہیں اُس وقت سے اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا (2 پطرس 4:3)۔
کلیسیاؤں کی حالت بھی تقریباً ایسی ہی ہے۔ برگشتگی عام ہے۔ پرانے راستوں (یرمیاہ 16:6) سے بڑے پیمانے پر انحراف جاری ہے۔ بھیڑوں کے بھیس میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں (متی 15:7)۔بائبل مقدس کی پیش گوئی پوری ہو رہی ہے کہ اور خود تم میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں (اعمال 30:20)۔آج مختلف کلیسیاؤں اور کلیسیائی گروہوں کو ایک کرنے کے نام پر عقائد اور تعلیمات کو غیر ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔نئی نئی الٰہیات اور نت نئے نظریے جنم لے رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے بھیڑیں بھیڑیوں کا شکار بننے والی ہیں۔ مگر ہماری تسلی مسیح کے کلام پر قائم ہے، کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا (یوحنا 28:10)۔
آج کے اِس پریشان کن دور میں مسیح کا کلام بلند اور واضح طور پر سنائی دیتا ہے، دیکھ میں دروازہ پر کھڑا ہؤا کھٹکھٹاتا ہوں ۔۔۔(مکاشفہ 20:3)۔ جس طرح وہ لودیکیہ کی کلیسیا کے دروازے پر کھڑا ہوا اور اُس برگشتہ کلیسیا میں موجود اپنے وفادار لوگوں کو پکارا، اِسی طرح وہ آج بھی بلاتا ہے۔ خدا کے لوگ کلام کے لیے بھوکے ہیں۔ بہت سے لوگ روحانی غذا نہیں پا رہے۔ اُنہیں روٹی کے بدلے پتھر دیے جا رہے ہیں۔ مسیح آج بھی ہمیں بُلا رہا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ بیٹھیں اور کھانا کھائیں اُس کے کلام کے گرد جو ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
اِسی مقصد کے تحت، ہم اُن لوگوں کے درمیان رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں جو اصلاحی ایمان سے محبت رکھتے ہیں اور اب بھی بائبل مقدس کے پرانے راستوں پر چلنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں جہاں ممکن ہو ایسی کلیسیائیں قائم کی جائیں جو جرأت کے ساتھ ان پرانی سچائیوں کی منادی کریں۔
اصلاحی ایمان سے کیا مراد ہے؟ ایمان سے مراد حقائق کا وہ مجموعہ ہے جو بائبل مقدس میں پیش کیا گیا ہے۔ جب ہم اصلاحی ایمان کی بات کرتے ہیں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ بائبلی ایمان کا کوئی نعم البدل ہے یا نیا ایمان ہے بلکہ دراصل، صرف ایک ہی الہامی سچائیوں کا مجموعہ ہے جو کلامِ مقدّس میں موجود ہے۔
اصلاحی سے ہماری مراد یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو اُن سے الگ کرتے ہیں جو کسی نہ کسی طور خدا کے کلام میں پیش کیے گئے ایمان سے انحراف کرتے ہیں یا اُس سے تجاوز کرتے ہیں۔ ہم اُن بائبلی سچائیوں پر قائم ہیں جن کا منظم طور پر ویسٹ منسٹر معیارات اور وحدت کی تین دستاویز یعنی بیلجک اقرارالایمان، ہائیڈل برگ کیٹی کزم اور اصولات مجلس ڈارٹ میں خلاصہ کیا گیا ہے۔
پس، اصلاحی (یعنی، بائبلی) ایمان کیا ہے؟
خدا کی مطلق حاکمیت
اوّل، اصلاحی ایمان کی بنیاد اور زور خدا کی مطلق حاکمیت پر ہے۔ کیا یہ اسے اُن دوسروں سے ممتاز کرتا ہے جو اِسی طرح خدا کی حاکمیت کی تعلیم دیتے ہیں؟ جی ہاں، ایسا ہی ہے۔ ہم پر اعتماد ہیں کہ اصلاحی ایمان خدا کی حاکمیت کی سچائی کو مکمل طور پر اور مسلسل طور پر قائم رکھتا ہے۔ یقیناً تمام مسیحی اس بات سے متفق ہوں گے کہ خدا حاکم مطلق ہے۔ وہ سب پر حکومت کرتا ہے۔پھر بھی بار بار ایسے عقائد اور عوامل سامنے آتے ہیں جو خدا کی حاکمیت کی سچائی سے متصادم ہیں۔ انسانی شعور کو مطمئن کرنے کے لیے بعض لوگ اِس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ تمام انسانوں کو آزاد مرضی حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے مسیح کو قبول کریں یا رد کر دیں۔کچھ ایسے ہیں جو ایک ایسے مسیح کو پیش کرتے ہیں جو گناہ گار کے دِل کے دروازے پر دستک دیتا ہے اور داخلے کی التجا کرتا ہے (مکاشفہ 20:3 کا غلط استعمال)۔ کچھ سکھاتے ہیں کہ خدا نے برگزیدہ لوگوں کی حتمی تعداد ازل سے متعین نہیں کی بلکہ یہ انسان کے اعمال پر منحصر ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ خدا سب سے محبت کرتا ہے پھر بھی آخرکار بعض کو جہنم میں ڈال دیتا ہے۔ اور کچھ یہ تعلیم دیتے ہیں کہ چونکہ خدا سب سے محبت کرتا ہے اِس لیے وہ کسی کو بھی جہنم میں نہیں ڈال سکتا۔
اصلاحی ایمان مسلسل اور مکمل طور پر خدا کی حاکمیت پر قائم رہتا ہے۔ خدا نے چھ حقیقی دنِوں میں کائنات کی تخلیق کی (پیدائش 1) اور وہ اپنی تمام کائنات کو سنبھالتا ہے۔ وہ تمام اخلاقی اور عقلی مخلوقات کو بھی اپنے اخیتار میں رکھتا اور اُن کی رہ نمائی کرتا ہے۔ اُس نے بنای عالم سے پیشتر ازل سے یہ طے کیا کہ بعض (برگزیدہ) لوگوں کو برّہ کے خون کے وسیلے سے نجات دے گا (افسیوں 4:1) اور بعض کو اُن کے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں ڈال دیا جائے گا (رومیوں 22:9)۔ خدا کبھی بھی اپنی حکومت کے کسی پہلو سے دستبردار نہیں ہوتا۔ کلیسیا کے تمام عقائد کو اِسی سچائی کے تابع ہونا چاہیے۔ کلیسیا کو خدا کی حاکمیت کو انسانی عقل یا انصاف کے مطابق ڈھالنے کی اجازت نہیں۔ بلکہ انسان کے اقرار کو خدا کی حاکمیت کی عظیم سچائی کے مطابق ہونا چاہیے (اس موضوع پر آرتھر ڈبلیو پنک کی کتاب خدا کی حاکمیت نہایت مفید اور ایمانافروز ہے)۔
لاخطا بائبل مقدس
خدا کی حاکمیت کا علم انسان اپنی عقل یا کوشش سے حاصل نہیں کر سکتا بلکہ یہ خدا کے مکاشفہ سے حاصل ہوتا ہے۔ اصلاحی ایمان بائبل مقدس کے الہامی اور لاخطا ہونے پر مرکوز ہے۔ یہ کلام خدا کا سانس ہے (2تیمتھیس 16:3) جسے مسیح نے فرمایا (یوحنا 1) تاکہ ہم جان سکیں کہ خدا اپنے بارے میں کیا ظاہر کرنا چاہتا ہے۔ اس کلام کے بغیر ہمارے پاس کوئی یقینی علم نہیں۔ لیکن اس کے ذریعے ہمارے پاس خدا، اُس کے بیٹے یسوع مسیح اور کلیسیا کی نجات اور مخلصی کے بارے میں پر اعتماد گواہی موجود ہے۔
فضل کا عہد
اصلاحی ایمان فضل کے عہد کی عظیم سچائی پر قائم ہے۔ ذیل میں مختصراً بیان کیا گیا ہے کہ بائبل مقدس کی روشنی میں ہم اس بارے میں کیا ایمان رکھتے ہیں۔
فضل کے عہد کو تثلیث کے پس منظر میں سمجھنا چاہیے۔خدائے ثالوث (باپ اور بیٹا اور روح القدس) ازل سے اپنی ذات میں کامل رفاقت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسی شراکت ہے جو انسانی زبان میں ناقابل بیان اور انسانی فہم سے بالاتر ہے۔ لیکن یہی حقیقت کہ خدا اپنی ذات میں رفاقت رکھتا ہے، فضل کے عہد کی بنیاد ہے۔خدائے ثالوث نے بنای عالم سے پیشتر ازل سے طے کیا کہ وہ اپنی ذات سے باہر اس رفاقت کے جلال کو ظاہر کرے جو اس کی ذات میں موجود ہے۔ اُس نے طے کیا کہ وہ اس رفاقت کو سب سے اعلیٰ طریقے سے ظاہر کرے، ایک برگزیدہ قوم کے ساتھ یعنی اُن لوگوں کے ساتھ جو ازل سے مسیح میں چنے گئے ہیں۔
خدا کے اس کام کی صحیح سمجھ بائبل مقدس کی مختلف شاندار سچائیوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔ خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ یہ عہد یکطرفہ ہے یعنی دو فریقوں کے درمیان نہیں بلکہ خود خدا کی طرف سے براہِ راست قائم کیا گیا ہے (پیدائش 17:15-18)۔ یہ ایک ناقابلِ شکن عہد ہے کیونکہ جب خدا اپنے لوگوں کے ساتھ اسے قائم کرتا ہے، تو یہ ابد تک قائم رہتا ہے (پیدائش 7:17)۔ یہ عہد محض ایسا انتظام نہیں ہے جس کے ذریعے خدا اپنے لوگوں کو آسمان پہنچاتا ہے بلکہ یہ وہ مقصد اور انتہا ہے جو خدا کے پیشِ نظر ہے (پیدائش 7:17)۔ یہ وہ عہد ہے جسے خدا نسل در نسل قائم رکھنے میں خوشنودی رکھتا ہے (پیدائش 7:17)۔ یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ وہ اپنی نسل کو ہماری نسل میں سے جمع کرتا ہے۔ ہر وہ شخص جو ایماندار والدین سے پیدا ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ وہ روحانی طور پر اس عہد کا حصہ بنے (رومیوں 13:9).بلکہ روحانی نسل نجات پاتی ہے (رومیوں 7:9)۔ خدا دوسری اقوام (غیر قوموں) میں سے بھی لوگوں کو شامل کرتا ہےاور پھر اُن کی روحانی نسل کو بھی مسیح کے بدن میں شامل کر دیتا ہے (اعمال 27:16-33)۔
کالوینیت کے پانچ نکات
اصلاحی ایمان کو اکثر کالوینیت کے پانچ نکات سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ پانچ نکات اصلاحی ایمان کی تمام تعلیمات کا مکمل احاطہ نہیں کرتے لیکن یہ اس ایمان کا آرمینین ازم سے فرق واضح کرتے ہیں، آرمینین ازم وہ تعلیم ہے جس نے بہت سی بنیاد پرست کلیسیاؤں کو متاثر کیا ہے۔
کالوینیت کے پانچ نکات کو آسانی سے یاد رکھنے کے لئے ایک مخفف ٹیولپ (ٹی۔ یو۔ ایل۔ آئی۔ پی) استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس میں ٹی سے مراد مکمل نااہلی یا مکمل بگاڑ ہے۔ یہ بائبل مقدس کی وہ تعلیم ہے کہ انسان گناہوں میں مردہ پیدا ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کی نیکی کرنے کے قابل نہیں یا نیکی کرنے کی طرف مائل نہیں ہوتا (رومیوں 10:3)۔ سب آدم کے گناہ اوّل میں شریک ہیں (رومیوں 12:5)۔ سب انسان فطری طور پر خدا کی شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہیں (رومیوں 23:3)۔ اس سے کئی نتائج اخذ ہوتے ہیں۔ ایک مردہ گناہ گار کو مسیح میں نجات پیش نہیں کی جا سکتی۔ نہ ہی ایسے شخص کو دعوت دی جا سکتی ہے کہ وہ مسیح کو قبول کرے یا اُسے اپنے دِل میں آنے کی دعوت دے۔ اُس کی حالت ایسی ہے کہ اُس کی طرف سے روحانی سرگرمی ناممکن ہے۔
انگریزی لفظ ٹیولپ میں یو سے مراد غیر مشروط چناؤ ہے۔ دنیا کی بنیاد رکھے جانے سے پہلے، خدا نے اپنے لیے ایک قوم کو مسیح میں چنا (افسیوں 4:1)۔ اس حقیقت کے ساتھ ہی، خدا نے یہ بھی مقرر کیا کہ بعض اپنے گناہوں کے سبب جہنم میں ڈالے جائیں (رومیوں 21:9-22)۔ یہ ازلی انتخاب غیر مشروط ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا نے بعض کو اس لیے نہیں چنا کہ اُس نے پہلے سے دیکھا کہ کون ایمان لائے گا بلکہ جو ایمان لاتا ہے وہ اِسی لئے ہے کیونکہ خدا نے اُسے چنا (یوحنا 26:10، رومیوں 29:8-30)۔
انگریزی حرف ایل سے مراد ہے مخصوص یا محدود کفارہ۔ کفارہ وہ قیمت ہے جو مسیح نے اپنی قوم کے گناہوں کے لیے ادا کی (متی 1:21)۔ یہ کہ یہ مخصوص اور محدود ہے کا مطلب یہ نہیں کہ مسیح کے کفارے میں کسی چیز کی کمی ہے بلکہ یہ بائبل مقدس کی اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ کفارہ خدا کے برگزیدہ یا چنے ہوئے لوگوں کے لئے مخصوص اور محدود ہے (یوحنا 44:6)۔
ٹیولپ میں حرف آئی ناقابل مزاحمت فضل کو بیان کرتا ہے۔ یہ اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ جب خدا اپنے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے تو وہ آتے ہیں اور ضرور آئیں گے (یوحنا 37:6)۔ وہ زبردستی نہیں بلکہ رضا مندی سے آتے ہیں۔ تاہم، اُس کا فضل اتنی قدرت رکھتا ہے کہ اُس کے برگزیدہ لوگوں کی مرضی اُس کی مرضی کے تابع ہو جاتی ہے۔
اس میں انگریزی حرف پی سے مراد مقدسوں کی استقامت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص چنا گیا، بلایا گیا اور یسوع مسیح کی طرف کھینچا گیا، وہ ایمان میں قائم رہے گا اور یقینی طور پر جلال تک پہنچایا جائے گا۔ یہ مقدسین سخت گناہ کر سکتے ہیں اور کچھ وقت کے لیے مخصوص گناہوں میں گر سکتے ہیں مگر خدا انہیں واپس اپنی طرف لاتا ہے۔ جن کے لیے مسیح نے جان دی، وہ یقیناً نجات پائیں گے (فلپیوں 6:1 ، رومیوں 29:8-30)۔
تعلیم الفضل
اصلاحی ایمان ہمیشہ تعلیم الفضل پر قائم رہتا ہے۔ یہ دراصل کلامِ مقدس کی تعلیمات ہیں۔ اس اصطلاح کا مقصد اس شاندار حقیقت کو اُجاگر کرنا ہے کہ نجات مکمل طور پر ہمارے خدا کا کام ہے انسان کا نہیں اور نہ ہی انسان اور خدا کے باہمی تعاون کا نتیجہ۔ہم فضل کے وسیلے سے ایمان کے ذریعہ راست باز ٹھہرائے گئے ہیں (رومیوں 24:3)۔ جو راست باز ٹھہرائے گئے ہیں، ان کے گناہوں کی مکمل قیمت یسوع کے قیمتی خون سے مکمل طور پر ادا ہو چکی ہے (رومیوں 1:5)۔ جن کے لیے مسیح نے جان دی، وہ ازل سے خدا کے چنیدہ ہیں۔ یوں ہماری نجات مکمل طور پر خدائے قادرِ مطلق کا کام ہے۔ لہٰذا فخر یا شیخی کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں رہتی (افسیوں 9:2)۔
بچوں (شیرخوار اور نوخیز) کا بپتسمہ
اصلاحی ایمان ایمانداروں کے بپتسمہ کے اصول پر عمل پیرا ہے۔ یہ عمل جان کالون کے زمانے سے ہی اصلاحی مسیحیوں کے درمیان رائج ہے۔ اس کی بنیاد اِس الٰہی اصول پر ہے کہ خدا نے اپنا عہد ایمانداروں اور اُن کی نسل سے قائم کیا ہے۔ وہ تمام لوگ جو بپتسمہ پاتے ہیں نجات یافتہ نہیں جیسا کہ عیسو، جس کا ختنہ تو ہوا لیکن وہ نجات یافتہ نہیں تھا (رومیوں 9:13)۔ لیکن چونکہ خدا اپنا عہدنسل در نسل قائم رکھتا ہے (پیدائش 7:17 ، اعمال 39:2) اس لیے ایمانداروں کے بچے بھی اس عہد کی اور ایمان سے حاصل ہونے والی راستبازی کا نشان حاصل کرتے ہیں۔
عقائد
اصلاحی ایمان عقائد کو اُن باتوں کے اظہار کے طور پر قائم رکھتا ہے جن کے بارے میں وہ اقرار کرتا ہے کہ وہ کلامِ مقدس (بائبل مقدس) کی تعلیمات ہیں۔ عقائد کو لاخطا نہیں سمجھا جاتا۔ تاہم، یہ اس بات کی نشاندہی اور فرق واضح کرتے ہیں کہ کیا بات اصلاحی ہے یا نہیں۔ اصلاحی مسیحیوں نے اکثر بہت جدوجہد ، مظالم اور اذیتوں کا سامنا کرکے ان سچائیوں کو تحریر کیا ہے جن پر وہ یقین رکھتے ہیں کہ کلامِ مقدس یقینی طور پر تعلیم دیتا ہے۔ عقائد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اصلاحی مسیحی دوسرے لوگوں سے کیسے مختلف ہیں جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بھی کلامِ مقدس کو مانتے ہیں۔ عقائد کے ذریعے ایمانداروں کے بچوں کو کلامِ مقدس کی تعلیمات سکھائی جاتی ہیں۔انہی عقائد کے ذریعے کلیسیائیں ساری دنیا کے سامنے یہ واضح کرتی ہیں کہ وہ کیا ایمان رکھتی اور کیا تعلیم دیتی ہیں۔
عبادت
اصلاحی ایمان ہر سبت باقاعدہ عبادت کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یہ اس بات کا قائل نہیں کہ یہوواہ کی عبادت کو باقاعدہ عبادتی اجتماعات میں کم اہمیت دی جائے یا نظرانداز کیا جائے۔ بلکہ اصلاحی ایمانداروں کی خوشی اس بات میں ہے کہ وہ چوتھے حکم اور کلامِ مقدس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہر سبت خدا کے نام کی عبادت کے لیے جمع ہوں۔ وہ جمع ہوتے ہیں تفریح کے لیے نہیں بلکہ اُس نام کی تمجید کے لیے جو ہر نام سے بڑھ کر ہے۔ اصلاحی ایمان اس بائبلی تعلیم پر بھی زور دیتا ہے کہ کلام کی منادی کلیسیا سے ہونی چاہیے، اُن آدمیوں کے ذریعے جو خدا کی طرف سے اس اہم خدمت کے لیے بلائے گئے ہوں (رومیوں 15:10)۔ منادی عبادت کا مرکزی جزو ہے۔ بائبل مقدس میں اسے منادی کی بیوقوفی کہا گیا ہے (1 کرنتھیوں 21:1) لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہی خدا کا مقرر کردہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے گناہ گار نجات پاتے ہیں اور مقدسین تقویت پاتے ہیں (رومیوں 14:10)۔
دِیندارانہ زندگی
اصلاحی ایمان انسان کو لاپرواہ یا بےدِین نہیں بناتا۔ یہ ہرگز یہ نہیں سکھاتا کہ گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو (رومیوں 1:6)۔ اِس لئے جو انسان ازل سے خدا کے چناؤ میں شامل ہے اور چونکہ مسیح نے اس کے لیے جان دی، اس لیے دِینداری کے پھل کا ثبوت ضرور ہونا چاہیے۔ حقیقی شکرگزاری ظاہر ہونی چاہیےورنہ ازلی انتخاب کا کوئی ثبوت نہیں۔ خدا نے اپنے لوگوں کو نیک اعمال کے لیے چنا ہے (افسیوں 10:2) اور اس لیے کہ وہ اُس کے سامنے پاک اور بےعیب ہوں (افسیوں 4:1)۔ روشنی اور تاریکی کے درمیان، مسیحی اور دنیا کے درمیان کوئی میل جول نہیں ہونا چاہیے (2 کرنتھیوں 14:6)۔ تضاد واضح ہونا چاہیےیعنی نیکی اور بدی کے درمیان فرق ایک مسیحی کی زندگی میں نظر آنا چاہیے۔
رسالت
اصلاحی ایمان پوری پختگی کے ساتھ اس بات پر قائم ہےکہ کلیسیا کا بلاوہ یہ ہے کہ وہ تمام دنیا میں جا کر انجیل کی منادی کرے۔ یہ ایمان اُس انتہائی کالوینیت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا جو کلیسیا کے اس عظیم فریضے کو نظرانداز کرے۔ خود یسوع مسیح نے شاگردوں اور پھر کلیسیا کو حکم دیا کہ وہ تمام دنیا میں جا کر انجیل کی منادی کریں (متی 19:28)۔ اگرچہ یہ بالکل سچ ہے کہ خدا اپنے اُن لوگوں کو نجات دے گا جنہیں اُس نے ازل سے چُن لیا ہے، لیکن یہ بھی اُتنا ہی سچ ہے کہ خدا نے مقرر کیا ہے کہ یہ نجات انجیل کی وفاداری سے منادی کے وسیلے سے عمل میں آئے خواہ یہ منادی کلیسیا کے اندر ہو یا رسالت کے میدان میں۔ خدا ہی جانتا ہے کہ اُس کے لوگ کون ہیں۔ کلیسیا، مسیح کے حکم کے تابع ہو کر اس مقصد سے آگے بڑھتی ہے کہ خدا کے برگزیدہ لوگ بھی یسوع مسیح کی صلیب کے پاس لائے جائیں۔
مسیح کی واپسی (آمدِثانی)
اصلاحی ایمان پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ ہمارے خداوند یسوع مسیح کی جلد آمد کا منتظر ہےجو بادلوں پر آنے والا ہے۔ متی 24 میں مسیح اُن نشانیوں کا ذکر کرتا ہے جو اُس کی آمد سے پہلے ظاہر ہوں گی۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ وہ نشانیاں پوری ہو رہی ہیں۔ ہمیں اُس دن یا اُس گھڑی کا علم نہیں جب وہ واپس آئے گا لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ وقت قریب ہے۔ یہ بات کلیسیا میں یہ احساس پیدا کرتی ہے کہ اُسے اپنی ذمہ داریاں وفاداری کے ساتھ انجام دینی چاہییں یہاں تک کہ انجام تک پہنچ جائے۔ اُسے کلام کی منادی کرنی چاہیے، اُسے خوشخبری پھیلانی چاہیے، اُسے بچوں کو تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ اُن برے دنوں کے لیے تیار ہوں جو کلیسیا پر آئیں گے۔ اور کلیسیا کی دلی دعا یہ ہے کہ مسیح آئے؛ آمین۔ اے خداوند یسوع آ (مکاشفہ 20:22)۔
مندرجہ بالا بیان کسی بھی طرح سے اصلاحی ایمان کی مکمل وضاحت یا تفصیل کے طور پر پیش نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد صرف ایک مختصر مگر جامع تعارف فراہم کرنا ہے اُس ایمان کا جو صدیوں سے بیش قیمت ہے۔ ان جلالی سچائیوں کی بنیاد پر جن کے لیے بہت سے لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں، ہم بھی یہ خواہش رکھتے ہیں کہ اُن لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھیں جو انہی سچائیوں سے محبت رکھتے ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کو اس نہایت مقدس ایمان میں تقویت اور حوصلہ دے سکیں۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.