How to Write an Expository Sermon: A Step-by-Step Guide

David Kaywood is the Senior Associate Pastor of Eastside Community Church in Jacksonville, Florida, and the founder of the website Gospelrelevance.com. The following article is translated and published in Urdu with his permission.

تفسیری وعظ کیسے لکھیں: مرحلہ وار رہ نمائی

مصنف: ڈیوڈ کیوڈ

مترجم: ارسلان الحق

تفسیری وعظ لکھنا محنت طلب کام ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ آج کے دور میں ہمارے پاس منادی اور وعظ سے متعلق بے شمار مددگار وسائل موجود ہیں جو ہماری موزوں طور پر رہ نمائی کرتے ہیں۔ اس مضمون میں، میں آپ کو مرحلہ وار یہ بتاؤں گا کہ ایک تفسیری وعظ کیسے تیار کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں ہم برائین چیپل کی کتاب مسیح مرکوز منادی کا استعمال کریں گے۔ یہ ایک شاندار کتاب ہے ۔ اس کتاب کے صفحہ نمبر 352 پر ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے جو ہماری رہ نمائی کرتا ہے کہ تفسیری وعظ کیسے لکھیں۔

ذیل میں پیش کیا گیا زیادہ تر مواد چیپل کی کتاب سے ماخوذ ہے۔ براہِ کرم یاد رکھیں کہ یہ صرف ایک طریقہ ہے۔ اگرچہ یہ ابتدائی طلبا کے لیے بہترین طریقہ ہے لیکن تفسیری وعظ لکھنے کا واحد کلیہ نہیں ہے۔ یہ آپ کی خدمت کے تناظر، ذاتی تجربے اور اس متن پر منحصر ہوگا جس پر آپ وعظ پیش کریں گے۔

١۔ روحانی تیاری: پرہیزگاری، تیاری اور دعا

وعظ لکھنے سے پہلےہمیں روحانی طور پر تیار ہونا چاہیے۔ پاکیزگی کے طالب ہونا اور اور اپنی زندگی کو اس متن کے مطابق گذارنا جس پر ہم وعظ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ منصوبہ بندی بھی ضروری ہے۔ بہتر یہ ہے کہ بائبل مقدس کی کسی ایک کتاب کو منتخب کریں اور آیت بہ آیت اس پر وعظ پیش کریں۔ لیکن یہ واحد طریقہ نہیں۔ آپ دانشمندی کے ساتھ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ کی کلیسیائی جماعت کو اس وقت کس پیغام کی ضرورت ہے۔ اور پھر دعا نہایت لازمی عمل ہے۔ میں نے ایک بار کسی سے یہ سنا کہ وعظ کی تیاری بیس گھنٹے دعا ہے۔ یہ ہر وعظ کے لیے ممکن نہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ آپ اپنے لیے اور اپنے سامعین کے لیے کثرت سے دعا کریں جب آپ وعظ کی تیاری کر رہے ہوں۔

٢۔ متن کو بار بار پڑھنا اور اس پر غور کرنا

یہ میرا پسندیدہ مرحلہ ہے۔ متن کو بار بار بغیر کسی مدد کے بار بار پڑھیں۔ بائبل مقدس کے مطالعہ میں وقت گزاریں، بائبلی مطالعہ کی طریقوں اور روح القدس کی مدد کے ساتھ۔یہاں بہتر ہے کہ وہ سوالات سوچیں جو آپ کے سامعین متن کے بارے میں کر سکتے ہیں اور ان کے جواب دیں۔ جو باتیں نمایاں لگیں ان پر غور کریں۔متن کو اس کے سیاق و سباق کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں۔ مختصر یہ کہ آپ کو متن سے جتنا ممکن ہو اپنی طرف سے معلوم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر، آپ کو متن کو اپنے ذہن میں اتارنا چاہیے تاکہ یہ ہفتے بھر آپ کے دِل میں بس جائے۔

٣۔ انسان کی گری ہوئی حالت پر توجہ

چیپل کے مطابق وعظ کی تیاری کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ ہم اس بات کو پہچانیں کہ متن میں کون سی انسانی کمزوری یا جدوجہد سامنے آتی ہے جو اصل بائبلی دور کے سامعین کے لیے بھی چیلنج تھی اور آج ہمارے لیے بھی ہے۔چیپل بیان کرتا ہے، انسان کی گری ہوئی حالت پر توجہ وہ مشترکہ انسانی حالت ہے جو موجودہ لوگ اُن لوگوں کے ساتھ بانٹتے ہیں جنہیں یا جن کے بارے میں متن لکھا گیا تھا اور جس کے لیے اُس متن کے لئے فضل الٰہی کی ضرورت ہے تاکہ خدا کے لوگ اُس کی تمجید کریں اور اس میں مسرور رہیں (صفحہ نمبر 30)۔یہی چیز وعظ کے اطلاق کو متعین کرتی ہے۔ جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اصل سامعین کس کمزوری سے لڑ رہے تھے اور آج ہماری جماعت کس طرح اسی جدوجہد کا سامنا کر رہی ہے تو وعظ دِل کو چھونے والا اور عملی بن جاتا ہے۔

٤۔ متن پر تحقیق

یہاں آپ تاریخی پس منظر، اصل زبان اور گرامر اور تفسیری امور کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس مرحلے پر آپ تفسیر کی کتابیں، لغات اور دیگر ذرائع استعمال کر سکتے ہیں تاکہ متن کو صحیح طور پر سمجھا اور بیان کیا جا سکے۔

اگرچہ اس حصے میں جو کچھ بھی آپ سیکھیں گے وہ براہِ راست وعظ میں شامل نہیں ہوگا لیکن یہ یقینی بنانے میں مدد دے گا کہ آپ متن کو صحیح طور پر سمجھ اور بیان کر رہے ہیں۔

مخصوص عملی اطلاق پر غور کریں

منادی کا سب سے مشکل حصہ عملی اطلاق ہے۔ یہ الفاظ میری سیمنری کے شعبہ علم الوعظ کے پروفیسر کے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اس مرحلے میں جدوجہد کرتے ہیں۔ اس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سالوں کی منادی اور اپنے سامعین کی گہری سمجھ ضروری ہے۔

چیپل کے مطابق، وعظ کا اطلاق چار کلیدی سوالوں کا جواب دیتا ہے۔

١۔ خدا اب مجھ سے کیا چاہتا ہے؟

کیا: ہدایت کی وضاحت

وہ ہدایات دیں جو بائبل مقدس کے متن کے مطابق ہوں اور لوگوں کو بتائیں کہ متن ان سے کیا کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔

٢۔ خدا اسے مجھ سے کہاں چاہتا ہے؟

کہاں: حالات کی وضاحت

اگر آپ یہ نہیں بتائیں گے کہ یہ ہدایت کس موقع یا حالات میں عملی طور پر پوری کی جائے تو یہ محض ایک نظریہ بن کر رہ جاتی ہے۔مثال کے طور پر یہ بات کہ اپنے پڑوسی سے محبت کریں بہت عام اور مبہم ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ کہا جائے، اپنی جائے کار پر ان لوگوں سے محبت کریں جو آپ کے ایمان کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ مخصوص حالات کی وضاحت مؤثر تبلیغ کی علامت ہے۔

٣۔ مجھے وہ کیوں کرنا چاہیے جو خدا چاہتا ہے؟

کیوں: تحریک

مناسب تحریک فراہم کریں۔ حتیٰ کہ فریسی بھی اصولوں کی پابندی کر سکتے ہیں۔ سامعین کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں اطلاق کی تعمیل کیوں کرنی ہے۔ تحریک فضل کی بنیاد پر ہو، نہ کہ شریعت کی خلاف ورزی یا لالچ کی بنیاد پر۔

٤۔ میں وہ کیسے کر سکتا ہوں جو خدا چاہتا ہے؟

کیسے: عمل کرنے کی صلاحیت

سامعین کو یہ بتائیں کہ اطاعت کیسے ممکن ہے۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ یہ کریں بلکہ یہ بھی بتائیں کہ اس عمل کو کیسے انجام دیا جائے۔ عملی اقدامات اور روحانی وسائل فراہم کریں جو وعظ کے اطلاق کے مقاصد کو حاصل کرنے کے قابل بنائیں۔ یہ فرض نہ کریں کہ لوگ خود بخود الٰہی مدد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، انہیں روح القدس پر اعتماد کرنا سکھائیں اور الٰہی مدد حاصل کرنے کی ترغیب دیں۔ اس کے بغیر لوگوں کو ترغیب دینے کی مثال ایسے ہیں کہ ایک شخص ڈوب رہا ہے اور آپ اُسے کہیں کہ تیر۔ یہ صحیح تو ہے لیکن اُسے اُس وقت مدد کی ضرورت ہے۔

یہ چیپل کے اطلاق سے متعلق باب کے کچھ اہم نکات ہیں (صفحات 187–201)۔ میں یہ بھی تجویز کروں گا کہ اپنے وعظ کےاطلاق کو جتنا ممکن ہو اجتماعی بنائیں تاکہ انفرادی اور خودغرضانہ رویے کے اثرات کم ہوں۔

٥۔ مزید مواد جمع کریں

چیپل کے مطابق، اس مرحلے میں آپ اقتباسات، اعداد و شمار، مثالیں، کلیدی اصطلاحات اور تفسیر کا مواد وعظ میں شامل کرتے ہیں۔ میری رائے میں، تفسیروں کا مطالعہ اور ان کا استعمال وعظ کی تیاری کا نہایت اہم اور دلچسپ حصہ ہے۔ بہترین تفسیریں تلاش کرنے کے لیے دیکھیں، بہترین تفسسیریں کیسے تلاش کریں؟

٦۔ وعظ کا خاکہ تیار کریں

بعض واعظین خاکہ استعمال کرتے ہیں اور بعض نہیں کرتے۔ اگرچہ وعظ کے خاکے مختلف ہو سکتے ہیں، چیپل کی تجویز ہے کہ آپ متن کی وضاحت سے شروع کریں، پھر مثال دیں اور آخر میں عملی اطلاق پیش کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ ہر مرکزی نکتے کے لیے متن کی وضاحت کریں، اسے مثال کے ذریعے سمجھائیں اور پھر اس کا عملی اطلاق بیان کریں۔ اور پھر یہی عمل دہرائیں۔ ہر مرکزی نکتے کے لیے مثال ضروری نہیں لیکن ہر وعظ میں متن کی وضاحت اور اطلاق ضرور ہونا چاہیے۔

٧۔ جمع شدہ مواد کو خاکے میں شامل کر دیں

جو محنت آپ نے کی ہے اُس کو خاکے میں شامل کردیں۔ سب کچھ شامل کریں۔ لکھنے کی طرح، اچھی منادی میں بھی ترمیم ضروری ہے۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ خاکہ مکمل کرنے کے بعد ہر غیر ضروری لفظ کی ترمیم کریں۔

٨۔ تعارف اور حاصل کلام لکھیں

وعظ کا تعارف آج کے دور میں اس کے سب سے اہم حصوں میں شمار ہوتا ہے۔ کیونکہ آج کل لوگ کم توجہ دیتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ آپ فوراً سننے والوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ البتہ یہ توجہ حاصل کرنے کا طریقہ مصنوعی، زیادہ ڈرامائی یا حد سے زیادہ جوشیلے انداز میں نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح، وعظ کے اختتام کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے پائلٹ کے لیے جہاز کو محفوظ لینڈ کرنا ضروری ہے، اسی طرح وعظ کا اختتام بھی اتنا ہی اہم ہے۔

وعظ کے تعارف کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ چیپل کے مطابق وعظ کے تعارف کے چار اہم مقاصد ہیں۔

١۔ پیغام میں دلچسپی پیدا کرنا۔ ۲۔ وعظ کے موضوع کو واضح کرنا۔ ۳۔ موضوع کو ذاتی نوعیت کا بنانا تاکہ سننے والا خود کو اس سے مربوط محسوس کرے۔ ٤۔ سننے والوں کو وعظ کے مرکزی نکتے یا پیغام کے اصل مقصد کے لیے تیار کرنا (صفحات 220-223)۔

چیپل نے وعظ کے تعارف کے لیے چند عملی طریقے تجویز کئے ہیں۔

انسانی دلچسپی کی کہانی: کسی شخص کے تجربے یا واقعے کی مختصر کہانی سنائی جائے تاکہ سننے والے جذباتی طور پر جڑ جائیں۔

سادہ بیان: ایک واضح، مختصر اور پر اثر جملہ جو فوراً توجہ کھینچ لے۔

چونکانے والا بیان: ایسا بیان جو سننے والوں کو فوری طور پر سوچنے یا دھیان دینے پر مجبور کرے۔

ابھارنے والا سوال: سوال پوچھ کر سننے والوں کو سوچنے پر مجبور کرنا۔

فہرست: موضوع کے اہم پہلوؤں یا مثالوں کو ترتیب سے پیش کرنا تاکہ مرکزی خیال واضح ہو۔

دیگر: دلچسپ اقتباسات، حیران کن اعداد و شمار، عملی مثالیں یا سبق آموز کہانیاں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

اب وعظ کے اختتام کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ وعظ کے اختتام کے اہم مقاصد یہ ہیں۔ ١۔ مختصر بیان (خلاصہ) ٢۔ نصیحت (عملی اطلاق) ٣۔ نقطہ عروج ٤۔ اختتام (صفحات 234-236)۔ ایک مثال یا کہانی وعظ کے اختتام کے لیے اچھا طریقہ ہے۔ اور یقینی طور پر، وعظ کے آخر میں یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ متن کس طرح یسوع کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

٩. وعظ کا مرکزی حصہ تیار کریں

اس حصے میں آپ وہ سب کچھ لکھیں جو آپ وعظ کے دوران میں بیان کریں گے۔ اپنی بات بالکل واضح اور سلیس انداز میں پیش کریں اور غیر ضروری یا اضافی الفاظ کو ہٹا دیں تاکہ پیغام مؤثر رہے۔ یہ حصہ تقریباً 3800 سے 5000 الفاظ پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

١٠. خاکے تک محدود کریں

بعض لوگ وضاحت اور سمجھ کے لیے پہلے وعظ کا مکمل مسودہ لکھتے ہیں اور پھر اسے مختصر کرکے ایک خاکے کی شکل میں منبر پر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ چیپل کا بھی مقصد یہی ہے کہ وعظ سناتے وقت آپ کاغذوں کے محتاج نہ رہیں بلکہ آزادانہ اور مؤثر انداز میں بات کر سکیں۔ اگرچہ مسودہ لکھنے کا مقصد شائع کرنا نہیں بلکہ سنانا ہوتا ہے پھر بھی اسے بار بار پڑھ کر بہتر بنانا فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس سے بات زیادہ واضح، منظم اور سامع کے لیے سمجھنے میں آسان ہو جاتی ہے۔

١١۔ مشق

کچھ لوگ وعظ سے پہلے اس کی باقاعدہ مشق کرتے ہیں۔ میں نے ایک ایسے پاسبان کے بارے میں سنا جو اپنا وعظ یا اس کا تفصیلی خاکہ کم از کم چھ بار بلند آواز میں پڑھتا ہے۔ یہ واقعی بہت زیادہ محنت ہے۔ میرے ایک پاسبان دوست کے مطابق وہ وعظ سے پہلے مشق نہیں کرتا کیونکہ اس کے خیال میں اس سے وعظ کی تازگی ختم ہو جاتی ہے۔یہ فیصلہ زیادہ تر آپ کی شخصیت، اعتماد اور تجربے پر منحصر ہوتا ہے تاہم، مناسب انداز میں مشق ضرور فائدہ دیتی ہے۔

میں اپنے وعظ کی ایک بار بلند آواز میں مشق کرنا پسند کرتا ہوں۔ میں اسے بار بار پڑھتا ہوں اور ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ اتوار کی صبح کم از کم ایک بار اسے ضرور دیکھوں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ اپنے مواد سے اس قدر واقف ہو جائیں کہ آپ بغیر زیادہ نوٹس دیکھے اُسے اچھی طرح پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔

١٢۔ دعا کریں

ہم دوبارہ دعا کی بات کر رہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ دعا کو مکمل وعظ تیار کرنے کے عمل میں جتنا زیادہ شامل کیا جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔ دعا بنیادی ضرورت ہے۔ صرف اپنی عقل، تعلیم یا وعظ کرنے کی مہارت پر بھروسہ نہ کریں۔ انسان کے الفاظ دِل بدلنے، مردہ دِلوں کو زندہ کرنے، غمزدہ کو تسلی دینے اور بے پرواہ لوگوں کو جھنجھوڑنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ یہ کام صرف خدا کی قدرت سے ہوتا ہے۔ اگر خدا مدد نہ کرے تو آپ کا وعظ سننے والوں کے دل تک نہیں پہنچے گا چاہے آپ کتنی ہی محنت کیوں نہ کر لیں۔

اور کس چیز کے لیے دعا کریں؟ چند تجاویز: دلیری کے لیے، متن کی وفاداری کے ساتھ منادی کے لئے ، روحانی ثمر کے لیے، فہم و بصیرت کے لیے، ان لوگوں کے لیے جن میں آپ منادی کریں گے، منبر پر آزادی کے لیے،یہ بھی دعا کریں کہ خدا کا کلام بے تاثیر نہ لوٹے بلکہ اپنا مقصد ضرور پورا کرے۔ اور یہ بھی کہ آپ منبر پر ہوں اور خود کے بارے میں اتنا نہ سوچیں کہ اصل پیغام پس منظر میں چلا جائے۔

١٣۔ منادی

اب وعظ کرنے کا وقت ہے۔ آپ دعا کر چکے ہیں، آپ نے منتخب بائبلی حصے کا مطالعہ کر لیا ہے، بہترین وعظ تیار کر لیا ہے اور آپ تیار ہیں۔ اب مناسب لباس پہنیں، چرچ وقت سے پہلے پہنچیں اور جو کچھ بھی ضروری ہو وہ کریں تاکہ آپ اچھی طرح وعظ کر سکیں۔ مارٹن لائیڈ جونز کے الفاظ میں، وعظ وہ الٰہیات ہے جو ایک ایسے انسان کے ذریعے آتی ہے جو آگ کی طرح جل رہا ہو یعنی ایمانی جوش اور جذبے سے سرشار ہو۔

امید واثق ہے کہ یہ آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہوگا۔ اگر آپ منادی یا وعظ لکھنے کے بارے میں مزید سیکھنا چاہتے ہیں تو برائین چیپل کی کتاب ضرور پڑھیں۔ یہ خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے بہت قیمتی ہے جو تفسیری وعظ تیار کرنا چاہتے ہیں۔



Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Comment