The following article, The Essence of Faith, is taken from the book Doctrine According to Godliness by Ronald Hanko, published by the Reformed Free Publishing Association (RFPA), Jenison, Michigan, in 2018 (pages 192–194). It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq of the Reformed Church of Pakistan.
ایمان کی حقیقت
مصنف: رونالڈ ہینکو (تعلیم بہ مطابق دِین داری، صفحہ نمبر 192 اور 194)
ترجمہ کار: ارسلان الحق
جب ہم ایمان کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں تو عام طور پر ہمارا ذہن خدا اور اُس کے بیٹے، خداوند یسوع مسیح پر ایمان لانے اور اپنی نجات کے لئے اُس پر انحصار کرنے کی طرف جاتا ہے۔ ایمان ماننا اور بھروسہ کرنا ہے لیکن اُس سے پہلے ایمان کچھ اور ہے۔ ایمان کی گہری حقیقت اور اصل ماہیت مسیح کے ساتھ متحد ہونا ہے۔
ہائیڈل برگ کیٹی کزم میں حقیقی ایمان کو مسیح میں پیوند کئے جانے کے طور پر بیان کیا گیا ہے (سوال و جواب نمبر20)۔ اِسی طرح ویسٹ منسٹر مفصل کیٹی کزم کے سوال وجواب نمبر 72میں بیان کیا گیاہے کہ یہ ایمان صرف انجیل کے وعدے کی سچائی کو تسلیم کرنا نہیں ہے بلکہ نجات کے لیے مسیح کو قبول کرنا اور اُس پر انحصار کرنا بھی ہے۔ایمان کے عمل سے ہٹ کر، مسیح میں شامل کیے جانے، اُسے قبول کرنے اور اُس پر آرام پانے کے اس پہلو کو الٰہیات میں بعض اوقات ایمان کی قوت یا ایمان کا اصول کہا جاتا ہے۔
بائبل مقدس بھی یہی تعلیم دیتی ہے کہ ایمان مسیح کے ساتھ متحد ہونا ہے۔ یوحنا 20:17-21، گلتیوں 20:2 اور افسیوں 17:3 میں اِسی بات کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ اتحاد اُس طریقے سے بھی ظاہر ہوتا ہے جس سے بائبل مقدس ایمان کے بارے میں بات کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، نئے عہدنامہ کی یونانی زبان میں اِسے مختلف الفاظ سے ظاہر کیا گیا ہے کہ ایمان ہمیں مسیح کے ساتھ دائمی تعلق اور اتحاد میں لے آتا ہے۔بائبل مقدس میں کئی بار مسیح پر ایمان لانے کی بات کی گئی ہے اور اِس کا اور کیا مطلب ہو سکتا ہے سوائے اس کے کہ ہم ایمان کے وسیلے اُس کی ہڈیوں میں سے ہڈی اور گوشت میں سے گوشت ہیں (افسیوں 30:5)۔ بائبل مقدس یونانی میں مسیح پر (رومیوں 23:9 اور 11:10)اور مسیح میں (یوحنا 16:3تا 18, کلسیوں 5:2) یا اُس پر ایمان لانے کی بھی بات کرتی ہے (اعمال 17:11اور 31:16)۔
یہ سب آیات خدا کے بیٹے کے ساتھ قریبی ذاتی اتحاد اور رفاقت کا اظہار کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آیات جو صرف مسیح پر ایمان رکھنے کی بات کرتی ہیں وہ بھی یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم ایمان کے وسیلے اُس کے اتنے قریب ہیں کہ ہم اُسے بولتے ہوئے سن سکتے ہیں، جان سکتے ہیں اور اُس پربھروسہ کر سکتے ہیں (یوحنا 11:14، 2 تیمتھیس 12:1)۔ یہی حقیقی ایمان کی اصلیت ہے۔
یہی وہ بات ہے جو حقیقی ایمان کو باطل ایمان سے ممتاز کرتی ہے۔ باطل ایمان کئی اعتبار سے حقیقی ایمان کی تقلید کرتا ہے لیکن ایک بات جس کی نقل ممکن نہیں، وہ ہے ایمان کے وسیلہ سے مسیح میں ہونا۔
ایمان کو مسیح کے ساتھ اتحاد کے طور پر دیکھنے سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ ایمان خدا کی طرف سے بخشش ہے۔ اگر ہم ایمان کو صرف ایک سرگرمی کے طور پر دیکھیں تو ہم یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ایمان کا آغاز ہمارے باطن میں اور ہماری مرضی سے ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم یاد رکھتے ہیں کہ ایمان سب سے پہلے مسیح کے ساتھ اتحاد ہے تو واضح ہو جاتا ہے کہ ایمان خدا کا کام اور اُس کی بخشش ہے۔ کیا ہم خود کو مسیح کے ساتھ متحد کر سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں، بعینہ جس طرح ایک شاخ خود کو درخت میں پیوند نہیں کر سکتی۔
ایمان کا یہ فہم بہت سی دوسری باتوں کی بھی وضاحت کرتا ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ ایمان کے وسیلہ بذریعہ تصدیق مسیح کی راست بازی ہماری راست بازی بن جاتی ہے. یہ وضاحت کرتا ہے کہ ایمان دنیا پر غالب آتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایمان میں کوئی ایسی قوت ہے بلکہ یہ کہ ایمان ہمیں اُس مسیح کے ساتھ جوڑتا ہے جس نے گناہ، موت، دنیا اور شیطان پر فتح پائی ہے اور ہم اُس کی فتح میں شریک ہو جاتے ہیں۔
کسی بڑی اور زبردست بات ہے کہ ہم یہ کہنے کے قابل ہیں کہ ہم میں ایمان ہے۔ ایسا کہنا اِس بات کا اقرار ہے کہ خدا کے ایک عمدہ اور خودمختار کام کے وسیلے ہم مسیح میں ہیں اور وہ ہم میں اور ہم کبھی اُس سے جدا نہیں ہوں گے۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.